پاکستان میں امپورٹڈ گاڑیوں کو رکھنا نوجوان طبقے کا خاصا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے، مگر اب یہ نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ بڑوں کی بھی خواہش بن چکی ہے کہ وہ کاردرآمد کریں۔
اگر آپ مقامی ڈیلر ہیں یا پھر عام پاکستانی اور 2025 میں پاکستان میں گاڑی درآمد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ حکومتِ پاکستان نے گاڑیوں کی درآمد کے لیے کون کون سی نئی پالیسیاں متعارف کروائی ہیں، ڈیوٹی اسٹرکچر کیا ہے اور ان کی درآمد کا مکمل طریقہ کار کیا ہوگا؟
آئیے جانتے ہیں پاکستان میٹرز کی اس خصوصی گائیڈ میں:
پاکستان میں کار درآمدی اسکیمیں:-
پاکستان ذاتی اور کمرشل اسکیموں کے تحت کاروں کی درآمد کی اجازت دیتا ہے، جس میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پرسنل کار امپورٹ اسکیم اور کمرشل کار امپورٹ اسکیم شامل ہیں۔
- پرسنل کار امپورٹ اسکیم:-
یہ اسکیم اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ہے، جن کے لیے ضروری ہے کہ گاڑی محض تین سالی پرانی ہو۔ گاڑی ملک میں آنے والے پاکستانی کے 60 دنوں کے اندر پہنچنا ضروری ہے۔
اگر بات کی جائے اس کی گفٹ اسکیم کی تو خون کے رشتہ دار کو ہر دو سال میں ایک بار تین سال تک پرانی گاڑی تحفے میں دی جاسکتی ہے۔

گاڑی کو درآمد کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اگر آپ پچھلے تین سالوں میں کم از کم 700 دن بیرون ملک مقیم رہے ہیں، تو آپ تین سال تک پرانی گاڑی درآمد کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ خصوصی کیسز میں بھی گاڑیاں امپورٹ کی جاسکتی ہیں، جیساکہ معذور افراد حکومت کی منظوری سے ایک ڈیوٹی فری 1350 سی سی کار درآمد کر سکتے ہیں۔
یہ بھی ضروری ہے کہ صرف دائیں ہاتھ کی ڈرائیو، غیر حادثاتی، غیر ترمیم شدہ گاڑیوں کی اجازت ہے۔
- کمرشل کار امپورٹ اسکیم:-
کمرشل کار امپورٹ اسکیم کے تحت ستمبر 2025 تک تجارتی طور پر صرف بالکل نئی گاڑیاں ہی درآمد کی جاسکتی ہیں، اسی طرح ستمبر 2025 سے ذاتی یا تجارتی اسکیموں کے تحت پانچ سال تک پرانی استعمال شدہ کاروں کی اجازت ہے۔
اس کے علاوہ جولائی 2026 سے آگے بھی گاڑیاں درآمد کی جاسکتی ہیں، جس کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں، لیکن گاڑیوں کو حفاظتی اور اخراج کے تازہ ترین معیارات پر پورا اترنا چاہیے۔
درآمدی ڈیوٹی کا ڈھانچہ (2025):
1300 سی سی یا اس سے کم سی سی گاڑیوں پر 50 فیصد ڈیوٹی، 18 فیصد سیلز ٹیکس، فیڈایکسائز ڈیوٹی اور اے سی ڈی عائد ہوگا۔ 1301 سی سی سے 1800 تک والی گاڑیوں پر تقریباً ڈیوٹی، 18 فیصد سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی عائدہوگا۔ مزید یہ کہ 1800 سی سی سے اوپر والی گاڑیوں پر تقریباً 75 فیصد ڈیوٹی، 18 فیصد سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی عائد ہوگا۔

استعمال شدہ کار کی اضافی ڈیوٹی:-
ستمبر 2025 کے بعد استعمال شدہ کاروں کی درآمدات پر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی لاگو ہوگی ہے، جو کہ 2029 تک مکمل طور پر ختم ہونے تک ہر سال 10 فیصد کم ہوگی۔
استعمال شدہ کاروں کے لیے ستمبر 2025 تک 801 سی سی سے 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر 5500 ڈالرز فلیٹ ڈیوٹی، 1001 سی سی سے 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر 11000 ڈالرز فلیٹ ڈیوٹی، جب کہ 1301 سی سی سے 1500 سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے 15400 ڈالرز فلیٹ ڈیوٹی لاگو ہوگا۔
ای وی اور ہائبرڈ مراعات:-
الیکٹرک گاڑیوں کو درآمد کرنے پر صرف 1فیصد ڈیوٹی، کم سیلز ٹیکس، مفت چارجر، 1800 سی سی یا اس سے کم ہائبرڈ گاڑیوں پر 50 فیصد ڈیوٹی معاف کی گئی ہے، جب کہ 1800 سی سی سے زائد ہائبرڈ گاڑیوں پر 25 فیصد ڈیوٹی معاف کی گئی ہے۔
پاکستان میں کار درآمد کرنے کا طریقہ:-
پاکستان میں کار درآمد کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صحیح اسکیم کا انتخاب کیا جائے، جیساکہ سامان، تحفہ، رہائش کی منتقلی یا کمرشل وغیرہ پر مبنی ہو۔ اس کے علاوہ دائیں ہاتھ کی ڈرائیو، حادثے سے پاک، غیر ترمیم شدہ اور عمر کی حد کے اندر ہونی چاہیے۔
مزید یہ کہ پاسپورٹ، NICOP، بیرون ملک رہائش کا ثبوت اور برآمد رسیدبھی تیار رکھیں، کراچی پورٹ یا پورٹ قاسم پر گاڑی ڈیلیور کریں۔ امپورٹ ڈیکلریشن، بل آف لیڈنگ اور فارم-ای کے لیے پاکستان سنگل ونڈو (PSW) یا WeBOC استعمال کریں۔ ڈیوٹی کا حساب لگاکر معائنہ کریں اور ٹیکس ادا کریں۔ ڈیلیوری آرڈر حاصل کریں اور اپنی کار کو مقامی RTO/NADRA کے ساتھ رجسٹر کریں۔

آئندہ ٹیرف اصلاحات (2025-2030):-
اگر بات کریں آئندہ ٹیرف اصلاحات کی تو ستمبر 2025 کے بعد پانچ سال تک پرانی استعمال شدہ کاروں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی، جولائی 2026 میں تعمیل کرنے والی گاڑیوں کے لیے عمر کی حد ختم کر دی جائے گی۔
اسی طرح 2026-2029 تک اضافی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی ڈیوٹی میں ہر سال 10فیصد کی کمی کی جائے گئی اور 2030 تک اضافی جرمانہ مکمل طور پر ہٹا دیا جائے گیا۔