روسی حمایت یافتہ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے یوکرین کے مشرقی علاقے لوہانسک پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے فروری 2022 میں یوکرین میں فوجی مداخلت کے حکم کے بعد تین سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔
تاہم اس دعوے کی تاحال روسی وزارت دفاع کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی یوکرین کی جانب سے کوئی سرکاری ردعمل جاری کیا گیا ہے۔

روسی سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے لوہانسک میں تعینات روسی حمایت یافتہ اہلکار لیونڈ پاسچنک نے کہا ہے کہ لوہانسک پیپلز ریپبلک کی مکمل 100 فیصد حدود آزاد کرا لی گئی ہیں۔
پاسچنک سوویت دور کے یوکرین میں پیدا ہوئے اور اب ماسکو کے مطابق لوہانسک پیپلز ریپبلک کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
تاہم اس دعوے کی تاحال روسی وزارت دفاع کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی یوکرین کی جانب سے کوئی سرکاری ردعمل جاری کیا گیا ہے۔
لوہانسک وہ علاقہ ہے جس کا رقبہ تقریباً چھبیس ہزار سات سو مربع کلومیٹر ہے، 2014 میں کریمیا کے الحاق کے بعد پہلا مکمل یوکرینی علاقہ ہے جس پر روسی کنٹرول قائم ہوا ہے۔
ستمبر 2022 میں صدر پیوٹن نے لوہانسک سمیت ڈونیٹسک، زاپوریزیا اور خیرسون کے علاقوں کو روس کا حصہ قرار دیا تھا جسے یورپی ریاستوں نے غیرقانونی قرار دیا اور عالمی برادری کی اکثریت نے تسلیم نہیں کیا۔

یوکرین حکومت کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے ان علاقوں پر دعویٰ غیر قانونی اور بے بنیاد ہے اور کییف نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان علاقوں پر روسی حاکمیت کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔
روس کا مؤقف ہے کہ یہ علاقے اب روس کا حصہ ہیں، اس کے جوہری تحفظ کے دائرے میں آتے ہیں اور ان کی واپسی ممکن نہیں۔
تاریخی طور پر لوہانسک روسی سلطنت کا حصہ رہا ہے اور 1920 میں ریڈ آرمی کے قبضے کے بعد سوویت یونین میں شامل ہوا۔ 2014 کے میدان انقلاب اور کریمیا کے الحاق کے بعد لوہانسک اور ڈونیٹسک کے علاقوں میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں اور یوکرین کی فوج کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا۔
فی الوقت روس یوکرین کے عالمی طور پر تسلیم شدہ رقبے کے تقریباً 19 فیصد حصے پر قابض ہے جن میں لوہانسک کے علاوہ 70 فیصد سے زائد ڈونیٹسک، زاپوریزیا اور خیرسون کے علاقے شامل ہیں، جب کہ خارکیف، سومی اور ڈنیپروپیٹروسک کے کچھ حصے بھی روسی قبضے میں ہیں۔