چالیس سے زائد درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ اقدام یکم جولائی 2025 سے نافذالعمل ہو چکا ہے۔
وفاقی حکومت نے ، موبائل فون سم کارڈز پر ریگولیٹری ڈیوٹی پندرہ فیصد سے کم کر کےبارہ فیصد کر دی گئی ہے۔ اسی طرح نئی کاروں اور منی وینز پر ڈیوٹی ایک تہائی کمی کے بعد دس فیصد کر دی گئی ہے۔
درآمد شدہ اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکلز (ایس یو ویز) پر بھی 44 فیصد کمی کے بعد ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح پچاس فیصد مقرر کی گئی ہے۔ مرغی اور مچھلیوں پر ڈیوٹی پانچ فیصد کر دی گئی ہے، جب کہ پرندوں کے انڈوں پر ڈیوٹی پندرہ فیصد سے کم کر کےدس فیصد کر دی گئی ہے۔

کتے اور بلی کے کھانے پر ریگولیٹری ڈیوٹی پانچ فیصد کمی کے ساتھ اب 40 فیصد ہو گئی ہے، جبکہ انسٹنٹ کافی (ریٹیل پیک) پر ڈیوٹی میں بھی پانچ فیصد کمی کی گئی ہے۔
مزید برآں، تمباکو پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 40 فیصد تک کمی کی گئی ہے۔ کھجور، ناریل، برازیلی گری دار میوے اور کاجو پر ڈیوٹی 16 فیصد تک کم کی گئی ہے۔ انجیر، انناس، ایوکاڈو، امرود اور آم پر 20 فیصد کمی کی گئی ہے، جبکہ پپیتا اور سیب پر ڈیوٹی 45 فیصد سے کم کر کے 36 فیصد مقرر کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: گاڑی، پٹرول، پرزوں سب پر ٹیکس: کیا اب بجٹ ’عوام دوست‘ ہے؟
گری دار میوے پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی میں چار فیصد کمی کی گئی ہے۔ درآمدی فریز مچھلی پر ڈیوٹی نصف کر کے 17.5 فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ پنیر اور دہی پر دس فیصد کمی کے بعد ڈیوٹی کی شرح 50 فیصد کر دی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، ٹیکس کی شرح میں یہ کمی عوامی سہولت اور درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں درآمدی صارفین کو کچھ ریلیف ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق، یہ فیصلہ تجارتی توازن بہتر بنانے اور مہنگائی کے دباؤ میں کمی کے لیے کیا گیا ہے، تاہم اس پر عملدرآمد اور اثرات کا جائزہ آئندہ بجٹ جائزہ میں لیا جائے گا۔