آسٹریلیا نے امریکا سے دو ارب آسٹریلوی ڈالر مالیت کے سپرسانک میزائل خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ حکومت کے مطابق یہ اقدام طویل المدتی دفاعی اخراجات کے وعدے کی علامت ہے۔
وزیر دفاعی صنعت پیٹ کونرائے نے تصدیق کی کہ امریکہ کی دفاعی کمپنی ریٹھیون ٹیکنالوجیز سے (اے آئی ایم -120سی-8)اور (اے آئی ایم -120ڈی-3) میزائل حاصل کیے جائیں گے۔
ان میزائلوں کو آسٹریلیا کے ایف اے-18 اور ایف-35 لڑاکا طیاروں کے ساتھ استعمال کیا جائے گا جبکہ فوج کی نئی بریگیڈ کو بھی یہ صلاحیت دی جائے گی جو 500 کلومیٹر تک فضائی اہداف کو نشانہ بنانے کی ذمہ دار ہوگی۔

وزیراعظم انتھونی البنیز نے امریکی درخواست کے باوجود تاحال دفاعی بجٹ کو مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کے 3.5 فیصد تک بڑھانے کا وعدہ نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میرا نیا جنم ہوگا، جانشین انڈیا یا کسی اور ملک میں پیدا ہو سکتا ہے، تبت کے بدھ مت رہنما دلائی لاما کا اعلان
موجودہ تخمینے کے مطابق آسٹریلیا کا دفاعی بجٹ 2033 تک جی ڈی پی کے 2.3 فیصد تک پہنچے گا۔
وزیر خارجہ پینی وونگ نے واشنگٹن میں امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ہم دفاعی حکمت عملی کو صلاحیت کی بنیاد پر دیکھتے ہیں اور پہلے ہی امن کے دور میں دفاعی اخراجات میں سب سے بڑا اضافہ کر چکے ہیں۔
انہوں نے جمعرات کو آسٹریلوی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ مستقبل میں مزید صلاحیتوں کی ضرورت ہوگی اور ہم وہ فراہم کریں گے جو آسٹریلیا کی ضرورت ہے۔

جی7 اجلاس کے دوران البنیز اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مجوزہ ملاقات اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث منسوخ ہوگئی۔ پینی وونگ کے مطابق دونوں ممالک رہنماؤں کی ملاقات کے لیے نئی تاریخ طے کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
چین کی فوجی تیاریوں کے تناظر میں آسٹریلیا نے یورپ اور امریکا سے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے گزشتہ سال 74 ارب آسٹریلوی ڈالر مختص کیے تھے جن میں سے 21 ارب گائیڈڈ ویپنز اور ایکسپلوزو آرڈیننس انٹرپرائز قائم کرنے کے لیے رکھے گئے ہیں۔
امریکی کانگریس کو اپریل میں 400 میزائلوں کی فروخت کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جون میں آسٹریلیا کے ایف اے-18 سپر ہارنیٹ اور ای اے-18 گروولر طیاروں کے لیے 2 ارب ڈالر کے امریکی الیکٹرانک وار فیئر سسٹمز کی ممکنہ فروخت کی بھی اطلاع دی گئی تھی۔