جنوری میں لاس اینجلس کے مشرقی اور مغربی علاقوں میں لگنے والی تباہ کن جنگلاتی آگ کے چھ ماہ بعد بہت سے متاثرہ افراد اب بھی رہائش کے لیے عارضی انتظامات پر انحصار کر رہے ہیں۔ کئی افراد اپنی جائیدادوں پر پارک کی گئی رہائشی گاڑیوں میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں پہلے ان کے گھر ہوا کرتے تھے۔

لاس اینجلس کاؤنٹی اکنامک ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق اس آگ نے 22 افراد کی جان لی اور تقریباً بارہ ہزار گھر تباہ کیے اور مالی نقصانات کا تخمینہ 53.8 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ بحالی کا عمل توقعات سے زیادہ تیزی سے جاری ہے۔ میئر کیرن باس کے ترجمان کے مطابق لاس اینجلس شہر میں تباہ یا شدید متاثر ہونے والی 4,398 رہائشی جائیدادوں میں سے 75 فیصد مقامات کو ملبے سے صاف کر کے دوبارہ تعمیر کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔
آلٹاڈیانا جو سان گیبریل پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں آگ سے خاصا نقصان ہوا۔ یہاں چند کاروباری عمارتیں اب بھی جلی ہوئی یا بند پڑی ہیں جبکہ زیادہ تر رہائشی پلاٹ صاف ہو چکے ہیں۔ تاہم کچھ مقامی باشندے تاحال آر وی میں مقیم ہیں۔

70 سالہ ٹیری کلگور جو ایک موسیقار ہیں اور عمر بھر آلٹاڈیانا میں مقیم رہے ہیں ان دنوں اپنی سابقہ رہائش گاہ کے مقام پر کھڑی ایک آر وی یعنی رہائشی گاڑیوں میں تنہا رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ کبھی بہت خوبصورت تھا اب ویسا نہیں ہو سکتا۔ وہ سب کچھ ایک یاد بن چکا ہے۔
اسی علاقے کے ایک اور رہائشی لوئیس مارٹینیز جو ایل سلواڈور میں پیدا ہوئے اور 38 سال سے اپنے گھر میں مقیم تھے بیمہ نہ ہونے کی وجہ سے اب اپنے پلاٹ پر آر وی میں رہ رہے ہیں۔
کچھ متاثرین نے انشورنس کلیم حاصل کر کے عارضی رہائش اختیار کی ہے۔جبکہ ماریا لائس پیڈرسن نے اپنے پلاٹ پر ٹریلر پارک کر کے تعمیر نو شروع کر دی ہے۔
آلٹاڈیانا میں مکانات کی دوبارہ تعمیر کے ساتھ ساتھ ایک اور خدشہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ مقامی آبادی کو تشویش ہے کہ سرمایہ کار اور ڈیولپرز اس علاقے میں سستے مکانات کی جگہ مہنگی جائیدادیں تعمیر کر کے منافع حاصل کرنا چاہیں گے۔
حکام کے مطابق تعمیر نو کا عمل جاری ہےتاہم مکمل بحالی میں وقت لگے گا۔ متاثرین کے لیے وفاقی ریاستی اور مقامی سطح پر امدادی پروگرام موجود ہیں لیکن بعض افراد بالخصوص وہ جن کے پاس بیمہ نہیں تھا اب بھی مالی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔