Follw Us on:

ملک بھر میں ایم ڈی کیٹ ایک ہی دن 5 اکتوبر کو ہو گا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Mdcat
اجلاس میں ارکان نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ ایک اہم فلٹر ہے، مگر اسے مزید مؤثر اور باوزن بنایا جانا چاہیے۔ (فوٹو: پرو پاکستانی)

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 5 اکتوبر کو ایک متحدہ نصاب کے تحت منعقد کیا جائے گا۔

یہ بات قومی اسمبلی کی صحت سے متعلق کمیٹی کے اجلاس میں بتائی گئی، جس کی صدارت رکن اسمبلی ڈاکٹر مہیش کمار ملانی نے کی۔

اجلاس میں ارکان نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ ایک اہم فلٹر ہے، مگر اسے مزید مؤثر اور باوزن بنایا جانا چاہیے تاکہ انٹرمیڈیٹ کے نمبروں پر انحصار کم کیا جا سکے، جنہیں بعض اوقات خریدا بھی جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر ملانی نے کہا کہ جب تک تعلیمی بورڈز شفاف نہیں ہوں گے، قومی سطح کے منصفانہ ٹیسٹ کی ضرورت رہے گی۔

پی ایم ڈی سی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ ایم ڈی کیٹ کو ڈیجیٹل اور معیاری بنانے پر کام کر رہے ہیں، اور اس کے لیے ہزاروں سوالات پر مشتمل مشترکہ سوالاتی بینک بنایا جا رہا ہے جو تمام صوبے یکساں استعمال کریں گے۔

تاہم، کچھ ارکان نے ماضی کی بے ضابطگیوں کا ذکر کرتے ہوئے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی مستقل شمولیت پر اعتراض کیا اور کہا کہ مرکزی، شفاف اور ڈیجیٹل طریقہ ہی آگے بڑھنے کا درست راستہ ہے۔

Mdcat.
کمیٹی نے اسلام آباد کے پولی کلینک ہسپتال کے ڈینٹل یونٹ کی ناقص کارکردگی پر بھی تنقید کی۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

کمیٹی نے پی ایم ڈی سی کی بعض پالیسیوں اور طریقہ کار پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔ خاص طور پر عارضی رجسٹریشن، میڈیکل کالجوں کی منظوری، اور فیصلہ سازی میں مبینہ سیاسی مداخلت پر سوال اٹھایا گیا۔ اس کے علاوہ، پچھلی سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

وزارت صحت نے ان خدشات کو تسلیم کیا اور جامع جواب دینے کی یقین دہانی کرائی۔ کمیٹی نے اسلام آباد کے النفیس میڈیکل کالج میں طلبہ سے متعلق مسائل کی فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کا حکم بھی دیا، اور کرغزستان میں موجود میڈیکل کالجوں سے متعلق پرانی شکایات پر تیز کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اجلاس میں ڈاکٹر نثار جٹ نے ایک ہسپتال افسر کی بحالی پر سوال اٹھایا، جس پر پہلے بدتمیزی کے الزامات تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کی واپسی نظام کی ساکھ پر سوال اٹھاتی ہے۔

کمیٹی نے اسلام آباد کے پولی کلینک ہسپتال کے ڈینٹل یونٹ کی ناقص کارکردگی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اسے مکمل فعال کیا جائے۔ ایم این اے عالیہ کامران نے بتایا کہ پولی کلینک کی دوائیں لاہور کے میڈیکل اسٹورز پر بیچی جا رہی ہیں۔ حکام نے اعتراف کیا کہ لاہور سے انجیکشن کی 34 شیشیاں برآمد ہوئی ہیں۔

دو مجوزہ ترمیمی بلز کو مزید بحث کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔ اجلاس میں مختلف ارکان پارلیمنٹ اور وزارت کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ کمیٹی نے میڈیکل تعلیم اور ریگولیٹری نظام میں شفافیت، احتساب اور فوری اصلاحات پر زور دیا، کیونکہ ایم ڈی کیٹ میں صرف تین مہینے باقی ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس