Follw Us on:

“ہماری رشوت ستانی سے جان چھڑائیں نہیں تو ہم لاہور شفٹ ہو جاتے ہیں” چینی باشندے سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے

افضل بلال
افضل بلال
Sindh High Court file photo
سندھ ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ دو ہزار پچیس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی (تصویر، گوگل)

پولیس کی جانب سے ہراسمنٹ پر چینی باشندوں نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی چینی باشندوں کے وکیل پیر محمد ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ کراچی اور سندھ میں چینی باشندوں نے بھاری سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، ان کے یہاں کاروبار موجود ہیں کراچی ایئرپورٹ پر انہیں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے اور حکام سیکورٹی وسائل نہ ہونا اس کی وجہ بتاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ شہر میں ان کی آمد و رفت بھی آسانی سے نہیں ہوتی سیکورٹی خدشات کو وجہ بنا کر اس میں تاخیر کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کی کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں۔ پولیس چینی باشندوں کی رہائش گاہ اور کمروں میں آزادانہ داخل ہو جاتی ہے جس سے ان کے نجی معاملات متاثر ہورہے ہیں۔

ایڈوکیٹ پیر محمد نے مزید بتایا کہ چینی باشندوں کے ساتھ انتظامیہ کا ناروا سلوک بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جس کے سبب ملک کا تاثر بھی خراب ہوا ہے، عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرکے ان سے جواب طلب کرلیا ہے۔

چینی باشندوں کی سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سندھ پولیس ان کے ساتھ غیر قانونی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، درخواستوں گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ ہم قانون کی پاسداری کرنے والے چینی شہری ہیں اور ہم اپنے درج شدہ پتوں پر ہی مقیم ہیں۔ پاکستان اور چین کے تاریخی و مضبوط دوطرفہ تعلقات اور معاملے کی حساسیت کے پیش نظر ہماری گذارش ہے کہ اس درخواست پر سماعت ان کیمرا کی جائے۔

Junaid raza zaidi's tweet
جنید رضا زیدی کا ٹوئٹ / ایکس

درخواست گزاروں کا مزید کہنا ہے کہ ہم پاکستانی حکومت کی دعوت اور یقین دہانی پر ہی یہاں آئے ہیں، چیف آف آرمی سٹاف اور سابق وزیراعظم نے مکمل تحفظ اور معاون ماحول مہیا کرنے کے وعدے بھی کیے تھے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دورے کے دوران بھی ان تمام چیزوں کا ذکر کیا تھا۔ ہم نے اور ہزاروں دیگر چینی باشندے ان یقین دہانیوں پر ہی پاکستان آئے اور تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے مختلف منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کی۔

درخواست کا مؤقف ہے کہ عالمی اصولوں اور حکومت پاکستان کے وعدوں کے مطابق اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان میں مقیم تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرے، پاکستانی معیشت میں اہم حصہ ڈالنے والے چینی باشندوں کو تحفظ فراہم کیا جائے تا کہ وہ آزادانہ رہ سکیں اور کام کر سکیں۔ گزشتہ 6 سے 7 ماہ کے دوران سندھ پولیس نے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے، سندھ اور خاص کر کراچی میں نقل و حمل کو بلاجواز روکا جا رہا ہے، سیکیورٹی مسائل کا بحانہ بنا کر گھروں میں غیر ضروری قید کر رکھا ہے اور رشوت کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف ہمیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے بلکہ اس سے ہماری کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ ہراسگی، غیر قانونی حراست، نقل و حمل پر پابندیاں عالمی تسلیم شدہ حقوق کی خلاف ورزی ہے، آئین پاکستان بھی ہمیں عزت نفس، آزادانہ نقل و حمل اور کاروباری سرگرمیاں انجام دینے کا حق دیتا ہے، درخواست گزاروں سمیت دیگر چینی باشندے تحفظ اور منصفانہ سلوک کے حقدار ہیں۔ اگر غیرملکی باشندوں کے لیے کسی قسم کا سیکیورٹی خدشہ ہے تو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مناسب اقدامات کرے، چینی باشندوں کی نقل و حرکت اور گھروں تک محدود رکھنے کی بجائے ضروری سیکیورٹی فراہم کی جائے تا کہ وہ آزادانہ نقل و حمل جاری رکھتے ہوئے کاروباری سرگرمیاں سر انجام دے سکیں۔

درخواست گزاروں کا مزید کہنا ہے کہ سندھ پولیس نے ان کو نقل و حمل کی آزادی سے محروم کردیا ہے، اب وہ نہ سفر کر سکتے ہیں، نہ عوامی مقامات پر جا سکتے ہیں اور نہ ہی کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ان پابندیوں نے ان کے کاروبار، سرمایہ کاری اور معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، اس سے پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری کا مقصد ختم ہو کر ایک ایسا ماحول بن چکا ہے جو حکومتی وعدوں کے برعکس ہے۔ ہم کرائے کے گھروں میں مقیم ہیں، گاڑیوں کے کرائے، ملازمین کی تنخواہیں، یوٹیلیٹی بلز سمیت روزمرہ زندگی کے اخراجات برداشت کر رہے ہیں۔ اوپر سے گزشتہ ایک ماہ سے سندھ پولیس غیر قانونی طور پر انہیں نظر بند کیے ہوئے ہے۔ اگر پولیس کو 30 سے 50 ہزار روپے رشوت دے دی جائے تو وہ ہمیں نقل و حمل کی اجازت دیتی ہے۔ حال ہی میں پولیس نے سیکیورٹی مسائل کی آڑ میں 7 چینی صنعتی یونٹس کو بغیر کسی پیشگی نوٹس کے سیل کیا ہے۔ اب چینی شہری لاہور میں سرمایہ کاری یا پھر ملک چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ غیر قانونی اقدامات کو فوری طور پر روکا جائے، ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، اور چینی شہریوں کو محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔

واضح رہے کہ ایسے اقدامات پاکستان کی عالمی ساکھ اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ ان سے پاک-چین دوطرفہ تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

افضل بلال

افضل بلال

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس