فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری، سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش یا اس کی خلاف ورزی کی گئی تو اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا اور فوری منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
سید عاصم منیر نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے شرکاء سے خطاب کے دوران جنگ کے بدلتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مشکل حالات میں پیچیدہ چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ذہنی تیاری، عملی فہم اور ادارہ جاتی پیشہ ورانہ مہارت کی اہمیت پر زور دیا۔
آرمی چیف نے ہائبرڈ، روایتی اور غیر روایتی خطرات سے مؤثر انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والی مستقبل کی قیادت کی تیاری میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی جیسے اہم اداروں کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے سول اور ملٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
فیلڈ مارشل نے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کرنے والے مسلح افواج کے فارغ التحصیل افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا آپریشن سندور کے دوران اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، انڈیا کی جانب سے آپریشن سندور میں ناکامی کی غیر منطقی توجیہات پیش کرنا، دراصل انڈیا کی آپریشنل تیاری اور اسٹریٹجک دور اندیشی کی کمی کو ثابت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کامیابی میں انڈیا کی جانب سے بیرونی حمایت جیسے الزامات غیر ذمہ دارانہ اور حقائق کے منافی ہیں، اس قسم کے بیانات انڈیا کی آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کامیابی کو تسلیم کرنے میں روایتی ہچکچاہٹ کی عکاسی کرتے ہیں اور پاکستان کی دہائیوں پر مبنی حکمتِ عملی، مقامی صلاحیت اور مضبوط اداروں کی بنیاد پر کامیابی کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے، خالصتاً دو طرفہ فوجی تصادم میں دیگر ملکوں کو شامل کرنا، بھارت کی ناقص سیاسی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی طرف سے اس طرح کے بے بنیاد بیانات کا مقصد خطے میں فرضی” نیٹ سیکیورٹی پر وائڈر” کے خود ساختہ رول کی ناکام کوشش ہے، وہ بھی ایسے وقت میں جب خطے کے ممالک انڈیا کی جارحانہ اور ہندوتوا نظریے سے تنگ ہیں، بھارت کے خود غرضانہ اور تنگ نظر برتاؤ کے برعکس پاکستان نے اقوام عالم میں اصولی سفارتکاری پر مبنی دیرپا شراکت داری، باہمی احترام اور امن کی بنیاد پر تعلقات قائم کیے ہیں اور خود کو خطے میں نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر ثابت کیا ہے۔
مزید پڑھیں:سازگار ماحول یا ملکی نظام پر عدم اعتماد؟ پاکستانی نوجوان آخر ملک کیوں چھوڑنا چاہتے ہیں؟
آرمی چیف نے پاکستان کے اصولی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مہم جوئی، پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش یا اس کی خلاف ورزی کا بغیر کسی ہچکچکاہٹ کے فوری اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کا شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔