Follw Us on:

نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات: کیا غزہ میں جنگ بندی ممکن ہو سکے گی؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Trump with yahu
نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کا امکان( فائل فوٹ)

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، جب کہ اسرائیلی حکام قطر میں فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں مصروف ہیں، تاکہ امریکا کی ثالثی سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر مبنی معاہدہ طے پا سکے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے اتوار کو امید ظاہر کی کہ اس ہفتے معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کی ٹرمپ سے ملاقات قطر میں جاری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مدد دے گی، جہاں اسرائیل اور حماس کے نمائندے موجود ہیں۔

یہ ٹرمپ کے جنوری میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد نیتن یاہو کا تیسرا وائٹ ہاؤس دورہ ہے، جو ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکا نے گزشتہ ماہ ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی، جسے اسرائیلی فضائی کارروائیوں کی حمایت قرار دیا گیا۔ بعد ازاں، ٹرمپ نے 12 روزہ اسرائیل،ایران جنگ میں جنگ بندی کروانے میں کردار ادا کیا۔

نیتن یاہو کی امریکی مشیر برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ملاقاتیں طے ہیں، جو صدر سے حتمی ملاقات کی تیاری کا حصہ ہیں۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات وائٹ ہاؤس کے بجائے ایک نجی عشائیے میں ہو گی، جسے میڈیا سے غیر رسمی رکھا گیا ہے۔ اس بار اوول آفس میں رسمی ملاقات نہ ہونے کی وجہ واضح نہیں کی گئی۔

اسرائیل کو امید ہے کہ ایران کے ساتھ تنازعے کے بعد خطے میں نئے سفارتی مواقع پیدا ہوں گے۔ اسرائیلی وزیر اور سلامتی کابینہ کے رکن آوی ڈچٹر نے توقع ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات میں لبنان، شام اور سعودی عرب سے ممکنہ تعلقات کی بحالی پر بھی بات ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات نئے مشرق وسطیٰ کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کی طرف قدم ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب، نیتن یاہو نے میڈیا سے گفتگو میں امریکی فضائی کارروائیوں پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ اسرائیلی وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ سے متعلق معاہدے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئندہ ہفتے غزہ معاہدہ ہوسکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان پیر کو بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دن تھا۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے مذاکرات کے ماحول کو مثبت قرار دیا، جب کہ فلسطینی حکام کے مطابق اتوار کی ابتدائی ملاقاتیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں۔

ایک اور اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی کہ مذاکرات میں انسانی امداد پر بھی بات چیت ہوئی ہے، تاہم مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ سے کشیدگی یا امریکی مفاد؟ ایلون مسک نے ‘امریکا’ پارٹی بنانے کا اعلان کر دیا

امریکی حمایت یافتہ مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی، غزہ کے بعض علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور جنگ کے مکمل خاتمے پر بات چیت شامل ہے۔ تاہم، فریقین اپنے اپنے مؤقف پر قائم ہیں، حماس مکمل جنگ بندی سے قبل یرغمالیوں کی رہائی پر آمادہ نہیں، جب کہ اسرائیل حماس کی غیر مسلحی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی سے پہلے لڑائی روکنے کو تیار نہیں۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس