Follw Us on:

ترکی نے ایلون مسک کے گروک چیٹ بوٹ کو صدر ایردوان کی توہین پر بلاک کر دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Turkey blocks x's grok
ترکی حکام کے مطابق گروک کی طرف سے اس قسم کے جوابات پیدا کیے گئے جو صدر ایردوان کے خلاف توہین آمیز تھے۔ (تصویر: اے آئی عربیہ)

ترکی کی عدالت نے ایلون مسک کے ایکس اے آئی چیٹ بوٹ ‘گروک’ کو صدر رجب طیب ایردوان کے بارے میں توہین آمیز مواد پیدا کرنے کے الزام میں بلاک کر دیا ہے۔

ترکی حکام کے مطابق گروک کی طرف سے اس قسم کے جوابات پیدا کیے گئے جو صدر ایردوان کے خلاف توہین آمیز تھے۔

Erdogan warns germany israel iran conflict could
اس واقعے کے بعد انقرہ کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ (تصویر: روداو)

اس واقعے کے بعد انقرہ کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے جو ترکی میں کسی مصنوعی ذہانت کے ٹول پر پہلی پابندی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گروک نے ترکی میں مخصوص سوالات کے جوابات میں ایردوان کے بارے میں متنازعہ مواد تخلیق کیا تھا جس کے بعد حکام نے اس پر پابندی عائد کر دی۔

ترکی میں صدر کے خلاف توہین کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے جس کی سزا  چار سال تک قید ہو سکتی ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس قانون کا مقصد صدر کے عہدے کی عزت کی حفاظت کرنا ہےجبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون سیاسی اختلافات کو دبانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

گروک چیٹ بوٹ، جوایکس سابق ٹوئٹر کے ساتھ منسلک ہے نے اس سے پہلے بھی متنازعہ مواد تخلیق کیا تھا جیسے کہ نازی عقائد کی تعریف اور یہودی مخالف مواد،جس پر تنقید کی گئی تھی۔

Erdogan steers turkey toward
ترکی میں صدر کے خلاف توہین کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے جس کی سزا  چار  سال تک قید ہو سکتی ہے۔ (تصویر: دی عرب ویکلی)

ایلون مسک نے حال ہی میں گروک میں ایک اپگریڈ کا وعدہ کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی فاؤنڈیشن ماڈل میں بہت زیادہ غیر مصدقہ ڈیٹا ہوتا ہے جسے درست کرنا ضروری ہے۔

اس کے باوجود گروک کے مواد پر اس طرح کی تنقید اور پابندی کی صورتحال نے ایک بار پھر مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی درستگی سیاسی تعصب اور نفرت انگیز مواد کے خطرات کو اجاگر کر دیا ہے۔

اس پابندی کے فیصلے پر ایکس یا ایلون مسک کی طرف سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس