فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے برطانیہ اور فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کرنا چاہیے۔ اُن کے مطابق اسرائیل تنازع میں امن کی واحد امید فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے میں ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر میکرون اس وقت برطانیہ کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں، جس دوران انہوں نے برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر میکرون نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غیر قانونی مہاجرت پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کا اعلان کیا۔ یہ اعلان دورے کے اختتام پر سامنے آیا، جس میں دفاع، جوہری تعاون اور یوکرین کی حمایت سے متعلق معاہدوں پر بھی اتفاق کیا گیا، بالخصوص جنگ بندی کی صورت میں۔
اس دورے کے دوران میکرون کو شاہ چارلس کے ہمراہ ونڈسر کیسل لے جایا گیا، جہاں ایک خصوصی ضیافت کا اہتمام بھی کیا گیا۔ وزیراعظم اسٹارمر کو اُس وقت بڑی سفارتی کامیابی ملی جب میکرون نے اعلان کیا کہ فرانس، برطانیہ کے ساتھ مہاجرین کی واپسی کے معاہدے پر متفق ہو گیا ہے۔

اس پریس کانفرنس میں دونوں رہنماؤں نے “ون اِن، ون آؤٹ” اسکیم کا اعلان کیا، جس کے تحت برطانیہ اُن مہاجرین کو، جو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر پہنچتے ہیں، فرانس واپس بھیجے گا، جبکہ فرانس ایسے قانونی پناہ گزینوں کو قبول کرے گا جن کے خاندان برطانیہ میں مقیم ہیں۔
وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ آج ہم نے ایک انقلابی معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ اب پہلی بار، چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والے مہاجرین کو فوری طور پر حراست میں لے کر فرانس واپس بھیجا جائے گا۔ یہ اُن لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہو گا جو اسی راستے سے آنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ اُن کی کوشش رائیگاں جائے گی۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ معاہدہ کتنی جلدی مؤثر ہو گا۔ ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کو مکمل قانونی جانچ کے بعد یورپی کمیشن اور رکن ممالک کی مشاورت سے لاگو کیا جائے گا، جو کہ وقت طلب عمل ہو سکتا ہے۔