سابق وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ بیوی جمائمہ گولڈسمتھ نے پاکستانی حکومت پر اپنے بچوں کے خلاف ذاتی انتقام کا الزام عائد کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے سلیمان خان اور قاسم خان کو ان کے والد عمران خان سے ملاقات کرنے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں گرفتار کرنے کی دھمکی دی ہے۔

جمائمہ گولڈسمتھ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ عمران خان کو تقریباً دو سال تک تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان کے بچوں کو نہ تو اپنے والد سے بات کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے اور نہ ہی انہیں جیل میں اپنے والد سے ملنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے اب یہ کہا ہے کہ اگر وہ جیل میں اپنے والد سے ملنے آئیں گے تو انہیں بھی گرفتار کر لیا جائے گا اور جیل بھیج دیا جائے گا۔ یہ نہ تو سیاست ہے اور نہ ہی کسی جمہوری ریاست میں ایسا ہوتا ہے۔ یہ ذاتی انتقام ہے۔
اس بیان پر حکومتی پارٹی کے سینئر رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کا انحصار ان کے بچوں یا بہنوں پر نہیں ہے بلکہ یہ ان کی اپنی کارروائیوں پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے بچے پاکستان آ کر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو وہ آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ایسا کر سکتے ہیں۔ ان کی رہائی کا فیصلہ ان کی خود کی کارروائیوں سے جڑا ہے ناکہ کسی سیاسی دباؤ یا خاندانی اثر و رسوخ سے۔
یہ صورتحال اس وقت مزید پیچیدگی کا شکارہوئی جب عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اس بات کا عندیہ دیا کہ عمران خان کے بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک میں حصہ لیں گے۔
اس کے بعد وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان کے بیٹے احتجاج میں شرکت کرتے ہیں تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔