نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ انڈیا نے خود سیز فائر کی درخواست کی مگر اس کی سیاسی قیادت کو سیز فائر ہضم نہیں ہورہی۔
ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ پہلگام واقعے کے 4 روز بعد وزیراعظم نے انڈیا کو تحقیقات کی پیش کش کی، لیکن اب تک جواب نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے پر بھارت کی جانب سے پاکستان کا نام نہیں لیا گیا،لیکن سارے اقدامات پاکستان مخالف تھے، انڈیا نے ہمارے خلاف جو اقدامات کیے، ہم نے بھی وہی اقدامات بھارت کیخلاف کیے، انڈیا نے پہلے ہمارے سفارتکار کم اور انہیں ناپسندیدہ قرار دے کر واپس بھیجا تو ہم نے بھی جیسے کا تیسا جواب تھا۔
انہوں نے کہاکہ انڈیا نے پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کیے تو ہم نے بھی سکھ یاتریوں کے علاوہ انڈینز کے ویزے منسوخ کردیے، انڈیا نے کسی عالمی ضابطے کے بغیر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، جس کے جواب میں ہم نے انڈیا کے لیے فضائی حدود بند کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم باور کرادیا کہ انڈیا پاکستان کا پانی روک سکتا ہے اور نہ رخ موڑا جا سکتا ہے، کسی کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ مودی کہتے تھے انڈیا کو رافیل مل جائے تو کوئی ہاتھ نہیں لگاسکتا، پاک فضائیہ نے انڈیا کے 4 رافیل طیارے مار گرائے۔
مزید پڑھیں: جمائمہ گولڈسمتھ نے حکومت پاکستان پر ذاتی انتقام کا الزام عائد کر دیا
انہوں نے کہاکہ انڈیا نے خود سیز فائر کی درخواست کی تھی مگر انڈیا کی سیاسی قیادت کو سیزفائر ہضم نہیں ہورہی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اس بار دنیا بھرمیں انڈین بیانیہ ناکام بنایا، 22 اپریل سے 6 مئی کے دوران 29 ممالک کے دارالحکومتوں سے بات کی اور انہیں باور کرایا کہ انڈیا غلط بیانی کررہا ہے، پاکستان میں انڈیا کا کوئی ہاتھ نہیں، دہشت گردی کے سب سے بڑے متاثر ہم ہیں، ہمارے 80 ہزار لوگ شہید ہوچکے ہیں، 150 ارب ڈالر کے معاشی نقصانات ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں دہشت گردوں کا جو کلین اپ کیا تھا ، اس کی ناکامی کے ذمہ دار بھی ہم خود ہیں، جب ہم نے کابل میں جاکر کہا کہ ہم چائے کا کپ پینے آئے ہیں اور پھر ٹی ٹی کے بھاگے ہوئے دہشت گردوں کے لیے سرحدیں کھول دیں اور خطرناک دہشت گردوں کو جیلوں سے رہا کردیا تو ہمیں ماننا پڑے گا کہ دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور جو کچھ کرنا پڑا کریں گے۔
اسحٰق ڈار نے باور کرایا کہ پاکستان کو جی ٹوئنٹی میں شامل کرانا ہدف ہے اور اس کے لیے معاشی ڈپلومیسی وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم ہر پاکستانی پاکستان کا سفیر ہے، پاکستانی برادری سے ملکر خوشی ہوئی، پاکستانی کی معاشی صورتحال انہتائی خراب تھی، خراب معاشی صورتحال کے باوجود ہم نے ٹیک آف کیا، پاکستان میں جو کچھ ہوا وہ سب کےسامنے ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہاکہ تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف ریفارمز پروگرام مکمل ہوا، معیشت کی بہتری کےلیے دن رات کوششیں ہورہی ہیں، پاکستان کو جی 20 میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے۔