ویتنام کے شہر دا نانگ میں پولیس نے ایک ایسی منی لانڈرنگ کی کارروائی کو بے نقاب کر دیا ہے جو اس علاقے کی تاریخ کا سب سے بڑا کیس قرار دی جا رہی ہے۔
پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کی کارروائیوں کے دوران تقریباً 1.2 بلین ڈالر کا مجرمانہ پیسہ غیر قانونی طریقے سے ملک میں داخل کیا گیا۔
2022سے 2024 تک یہ گروہ جعل سازی کے ذریعے شناختی کارڈز اور بینک کی مہریں تیار کرتا رہا تاھ اور اس گروہ میں بینک کے ملازمین بھی شامل تھے جبکہ ان جعل سازیوں کے ذریعے اس گروہ نے 187 کاروبار قائم کیے اور 600 سے زائد کارپوریٹ بینک اکاؤنٹس کھولے۔
ان اکاؤنٹس کا استعمال غیر قانونی طریقے سے باہر سے پیسہ منتقل کرنے اور اس پیسے کو قانونی بنانے کے لیے کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ان اکاؤنٹس کے ذریعے مجموعی طور پر 1.2 بلین ڈالر کی رقم منتقل کی گئی۔
اس گروہ کی گرفتاری دا نانگ میں کی گئی اور پولیس نے اسے شہر میں اب تک کا سب سے بڑا منی لانڈرنگ کیس قرار دیا ہے۔
اس کارروائی کے دوران پولیس نے 122 جعلی مہریں اور 40 کاروباری رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کی اصلی نقول ضبط کیں۔

یہ کیس اس وقت سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل ہی ویتنام کی مشہور پراپرٹی ٹائیکون، ترونگ می لان کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
تنگ می لانگ اس فیصلے کے خلاف اپیل کر رہی ہے جبکہ انہیں ایک علیحدہ کیس میں 27 بلین ڈالر کی دھوکہ دہی کے الزام میں موت کی سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔
یہ کیس نہ صرف ویتنام بلکہ دنیا بھر میں منی لانڈرنگ کے پیچیدہ نیٹ ورک کی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح بینک کے ملازمین اور کاروباری لوگ مل کر غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کی گرفتاری اس بات کا اشارہ ہے کہ ملک میں ایسے نیٹ ورک کی سرکوبی کی کوششیں جاری ہیں اور مستقبل میں اس قسم کے جرائم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس منی لانڈرنگ کیس نے نہ صرف ویتنام بلکہ عالمی سطح پر بھی مالیاتی نظام میں موجود خامیوں کو بے نقاب کیا ہے۔