پاکستان میں ٹیکس قوانین سے جڑے ایک نئے تنازع نے جنم لیا ہے، جس میں انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 37AA اور سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق 37BB نے کاروباری برادری میں شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
ان متنازع قوانین کے تحت ایف بی آر افسران کو کسی بھی تاجر کو محض شبہ کی بنیاد پر بغیر عدالتی اجازت گرفتار کرنے کے اختیارات دے دیے گئے ہیں، جسے بزنس کمیونٹی نے “آمرانہ اقدام” قرار دیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی اور بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ شق 37AA اور 37BB کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو ایسے بلاجواز اور غیرمنصفانہ اختیارات دینا کسی آمرانہ نظام کی علامت ہے، جو کاروباری ماحول کو تباہ کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ قوانین نہ صرف ملک کے کاروبار دوست تشخص کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی پاکستان سے دور کر رہے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران کراچی چیمبر نے اعلان کیا کہ 19 جولائی بروز جمعہ ملک بھر میں کاروبار مکمل بند رکھا جائے گا۔ جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ یہ ٹوکن ہڑتال ہوگی، اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے تو یہ احتجاج ملک گیر تحریک میں بدل جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ اور راولپنڈی چیمبرز آف کامرس نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

جاوید بلوانی اور زبیر موتی والا نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ بزنس اناملیز کمیٹی کے اجلاس میں بھی حکومت نے تاجروں کے تحفظات کو نظرانداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار حکومت کو تنبیہ کی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث اب ہم احتجاج پر مجبور ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی بھر میں احتجاجی بینرز آویزاں کیے جا چکے ہیں اور اب احتجاج کا دائرہ پریس کانفرنس سے ملک گیر ہڑتال تک پھیل چکا ہے۔
دوسری جانب قانونی ماہرین اور تاجروں کا کہنا ہے کہ شق 37AA آئین پاکستان کے آرٹیکل 10-A کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل اور قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ لاہور، اسلام آباد اور حیدرآباد کے چیمبرز نے بھی اس قانون کو کاروباری دہشتگردی قرار دیا ہے۔