ویمبلڈن سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والے امریکی ٹینس اسٹار ٹیلر فرٹز نے اپنی کامیابی کا کریڈٹ اپنی گرل فرینڈ اور معروف فیشن انفلوئنسر مورگن رِیڈل کو دے دیا۔ فرٹز کا کہنا ہے کہ رِیڈل نے نہ صرف اُنہیں زندگی میں مثبت انداز میں آگے بڑھنے پر مجبور کیا بلکہ مسلسل اُن کی سپورٹ بھی کی۔
مورگن رِیڈل، جو حالیہ دنوں میں آل انگلینڈ کلب میں موجود رہی ہیں، سوشل میڈیا پر لاکھوں فالورز کو یہ باور کراتی نظر آئیں کہ ٹینس اب دنیا کا سب سے شاندار اور اسٹائلش کھیل بن چکا ہے۔ اُن کی فیشن سے بھرپور ویڈیوز کو ووگ، ہارپرز بازار اور نیویارک ٹائمز کے اسٹائل سیکشن میں نمایاں کوریج دی گئی ہے۔
ریڈل نے ویمبلڈن میں ویمبلڈن تھریڈز کے نام سے ایک ویڈیو سیریز بھی تیار کی ہے، جس میں وہ مشہور برانڈز جیسے چینل اور جمی چو کے ملبوسات پہن کر “ٹینسکور” جیسے ٹرینڈز کی وضاحت کرتی ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ ٹینسکور صرف پِلیٹڈ اسکرٹس اور وِنٹیج پولوز پر مبنی نہیں، بلکہ یہ ایک مسابقتی برتری کے ساتھ نفاست کی علامت ہے۔
انہوں نے ایک ویڈیو میں کہا کہ ظاہر ہے ہم یہاں ٹینس دیکھنے آئے ہیں، لیکن جو ایونٹ کبھی صرف کھیل تک محدود تھا، اب وہ ایک عالمی فیشن شو میں تبدیل ہو چکا ہے۔
27 سالہ مورگن رِیڈل امریکی ریاست منی سوٹا سے تعلق رکھتی ہیں اور انہوں نے نیویارک کے ویگنر کالج سے تعلیم حاصل کی۔ اُنہوں نے بتایا کہ کالج کے دوران ہی سات انٹرن شپس مکمل کیں، جن میں میگزین، اخبار، سرکاری دفتر، اسٹارٹ اپ اور ریئل اسٹیٹ کمپنیز شامل تھیں۔ یہیں سے اُن کا سوشل میڈیا کی دنیا میں داخلہ ہوا۔

ٹیلر فرٹز اور رِیڈل کی ملاقات پانچ سال قبل ہوئی تھی۔ فرٹز کا کہنا ہے کہ میرے کیریئر کے نتائج اور رینکنگ میں جو بہتری آئی ہے، اُس کا واضح تعلق اُس وقت سے ہے جب ہم دونوں ایک ساتھ ہیں۔ اُنہوں نے ہمیشہ مجھے بہتر انسان اور کھلاڑی بنانے کی کوشش کی، میرے لیے صحت مند زندگی کو ترجیح دی اور مجھے صحیح سمت میں دھکیلا۔
رِیڈل کے ٹک ٹاک پر 6 لاکھ کے قریب اور انسٹاگرام پر ساڑھے 4 لاکھ سے زیادہ فالورز ہیں۔ اُن کی ویمبلڈن ویڈیوز کو خاصی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک ویڈیو جس میں وہ ٹینس کو ‘چیک اسپورٹ’ قرار دیتی ہیں، 12 ہزار سے زائد ویوز حاصل کر چکی ہے۔
فرٹز خود بھی سوشل میڈیا پر رِیڈل کی تصاویر کھینچتے نظر آتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں وہ ہنستے ہوئے کہتے ہیں کہ اب میں کافی بہتر ہو گیا ہوں لیکن شرم ضرور آتی ہے جب لوگوں کے سامنے اُن کی تصویریں لیتا ہوں۔ لیکن جو کرنا پڑتا ہے وہ تو کرنا ہی پڑتا ہے۔