پاکستان اور روس نے کراچی میں واقع پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور توسیع سے متعلق ایک اہم پروٹوکول پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ گزشتہ روز روسی دارالحکومت ماسکو میں پاکستان کے سفارتخانے میں ہوا۔ ہے جس کا مقصد ملک میں صنعتی پیداوار کو بحال کرنا اور دوطرفہ تعاون کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کرنا ہے۔
پروٹوکول پر دستخط پاکستان کے سیکریٹری صنعت سیف انجم اور روسی ادارے ایل ایل سی کے جنرل ڈائریکٹر وادیم ویلیچکو نے کیے ہیں۔ دستخطوں کی تقریب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان اور روس میں پاکستان کے سفیر محمد خالد جمالی سمیت دیگر حکام بھی شریک تھے۔

بیان کے مطابق ہارون اختر خان نے کہا ہےکہ روس کے تعاون سے اسٹیل ملز کی بحالی ہمارے مشترکہ صنعتی ورثے اور بہتر مستقبل کے عزم کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیل ملز 1971 میں سابق سوویت یونین کی مدد سے تعمیر کی گئی تھی اور یہ منصوبہ پاکستان روس تعلقات کا ایک تاریخی نشان رہا ہے۔
پاکستان اسٹیل ملز 2008 کے بعد سے مسلسل مالی مسائل کا شکار رہی ہے۔ 2008-09 میں اس نے 16.9 ارب روپے کا نقصان اٹھایا جو پانچ برس میں بڑھ کر 118.7 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اس عرصے میں مختلف حکومتیں مل کو مؤثر انداز میں چلانے میں ناکام رہی ہیں۔ مشرف دور حکومت تک مل کو 9.54 ارب روپے کا مجموعی منافع حاصل تھا۔

تحریک انصاف کی حکومت کے دوران مل کی بحالی کی کوششوں کا آغاز ہوا اور ابتدائی طور پر چین کے ساتھ بات چیت کی گئی تاہم معاہدہ طے نہ پا سکا۔ روس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ یہ منصوبہ ان کے تعاون سے قائم ہوا تھااس لیے وہ اس کی فنی بحالی میں بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ماضی میں پی ایس ایم کو درپیش مسائل میں گیس کی بندش سستی درآمدات اور ملک میں لیکویڈیٹی کا بحران شامل تھے۔ 2016 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت صنعت نے پاکستان چین آزاد تجارتی معاہدے کو مالی بحران کی ایک بڑی وجہ قرار دیا تھا۔

پہلے بھی مسلم لیگ ن کی حکومت نے 18.5 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکیج منظور کیا تھا اور وزارت صنعت کو ہدایت کی گئی تھی کہ جنوری 2015 تک پیداواری صلاحیت کو 77 فیصد تک پہنچا کر نجکاری کے لیے پیش کیا جائےگا۔
معاہدے کے بعد توقع ہے کہ روس کی تکنیکی مدد سے اسٹیل ملز کی پیداواری سرگرمیاں بحال ہوں گی اور ملک میں صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا۔ وزارت صنعت اور دیگر متعلقہ ادارے بحالی کے عمل کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔