امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ صوبے سے متعلق کوئی بھی مشورہ سیاسی مشاورت سے کریں گے۔میری تجویز ہوگی کہ صوبے میں تبدیلی آئے، تبدیلی آئے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سینیٹ سے متعلق کیا ایدجسٹمنٹ ہوتی ہے، ابھی تبصرہ نہیں کرسکتا۔ ہمارا صوبہ کسی سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے سے متعلق کوئی بھی مشورہ سیاسی مشاورت سے کریں گے۔میری تجویز ہوگی کہ صوبے میں تبدیلی آئے، تبدیلی آئے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے۔
امیر جے یو آئی (ف) نے دعویٰ کیا کہ ہماری حکومت میں صوبے میں امن و امان تھا، لیکن آج خیبرپختونخوا میں صورتحال بہت خراب ہے۔ صوبے میں آج کوئی گھر سے باہر نہیں نکل سکتا۔

امیر جے یو آئی نے کہا کہ فاٹا کے لیے ڈبیٹ کے بغیر بڑی ترمیم کی گئی، بغیر ڈبیٹ کے آئین میں اتنی بڑی تبدیلی کی گئی۔ آج اس ترمیم کو واپس کرنا ملکی مفاد میں ہے۔ فاٹا انضمام غلط فیصلہ تھا جسے سب پارٹیوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کل قبائل کا گرینڈ جرگہ دوبارہ بیٹھے گا، ان سے مشاورت مانگیں گے۔ انضمام مقصد نہیں تھا، بات قبائل کے سیاسی مستقبل کی تھی۔ انضمام کی تجویز آئی تھی ہم نے کہا نہیں قبائل کو اختیار دو۔
مزید پڑھیں: زرداری مستعفی نہیں ہورہے، فیلڈ مارشل نے کبھی صدر بننے کی خواہش ظاہر نہیں کی، وزیراعظم
انہوں نے کہا ہے کہ فاٹا سے متعلق قبائلی مشران کی مشاورت ناگریز ہے، سیاستدان جیل جاتا ہے لیکن تحریک صرف رہائی کے لیے نہیں ہوتی۔ تحریکیں عظیم مقاصد کے لیے ہوتی ہیں۔