تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت ہفتے کے روز لاہور پہنچی تاکہ پارٹی بانی عمران خان کی رہائی کے لیے پانچ اگست کو ملک گیر احتجاج کی حتمی حکمت عملی طے کی جا سکے۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس دورے کو تحریک کے باقاعدہ آغاز سے تعبیر کیا۔
روانگی سے قبل اسلام آباد میں پارٹی قائدین کا ایک اجلاس ہوا جس میں پنجاب اسمبلی کے معطل اراکین کی ممکنہ نااہلی سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔
شام کے وقت خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کا قافلہ، علی امین گنڈاپور اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر کی قیادت میں جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور پہنچا۔
جہلم میں مختصر قیام کے دوران علی امین گنڈاپور نے کہا کہ تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور لاہور میں ہونے والا پارلیمانی اجلاس احتجاجی حکمت عملی کو حتمی شکل دے گا تاکہ عمران خان کی گرفتاری کے دو برس مکمل ہونے سے قبل مہم کو تیز کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ارکان اسمبلی لاہور میں اجلاس کے لیے جمع ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے معطل کیے گئے 26 ایم پی ایز کے معاملے پر بھی گفتگو ہوگی۔

انہوں نے پنجاب حکومت پر دو برس سے فسطائیت مسلط کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اب عقل و فہم کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔
پنجاب پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی ارکان کو لاہور میں داخل ہونے سے روکنے کی اطلاعات کے باوجود، پارلیمنٹرینز نے کسی رکاوٹ کے بغیر شہر میں داخل ہو کر رائیونڈ کے ایک فارم ہاؤس میں قیام کیا۔
تاہم، پولیس نے دن بھر کارکنان اور قائدین کے گھروں پر چھاپے مارے اور شاہدرہ موڑ پر بھی کارروائی کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے قافلے کا استقبال کرنے والے پانچ رہنماؤں کو حراست میں لے لیا، جن میں یاسر گیلانی بھی شامل ہیں۔
رائیونڈ میں رات گئے ہونے والے پارٹی اجلاس میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ ملک کے سیاسی مرکز میں تحریک کا آغاز کرنے پہنچے ہیں اور جو بھی تحریک لاہور سے شروع ہوتی ہے وہ کامیاب ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی جرم کے بغیر قید ہیں، اس لیے تمام صوبے اپنے حالات کے مطابق احتجاجی منصوبہ تیار کریں اور پانچ اگست تک اس تحریک کو عروج پر پہنچائیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ملک پر دہائیوں سے حکمرانی کی اور مختلف تجربات کے تحت متعدد مارشل لاء مسلط کیے جنہوں نے ملک کو تباہ کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ایک غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ کیا گیا ہے جو مکمل طاقت استعمال کر رہا ہے، مگر اس کے ذمہ داران کو کوئی پشیمانی نہیں۔
🔴 LIVE | Imran Khan’s Nationwide Movement | CM KP Leads PTI Parliamentarians to Lahore https://t.co/x7S8jp7fbH
— PTI (@PTIofficial) July 12, 2025
ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ پنجاب میں علی امین گنڈاپور کا پرجوش استقبال نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہاں ایک فسطائی حکومت قائم ہے جو نہ پارلیمانی روایات کا لحاظ رکھتی ہے اور نہ ہی معاشرتی اقدار کا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کے اسمبلی آمد کے بعد 11 اور پھر دوسری آمد پر 26 ارکان کو معطل کیا گیا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پنجاب حکومت پی ٹی آئی کے 107 ارکان سے خائف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ پی ٹی آئی کے قائدین اور کارکنان کے خلاف ہزاروں مقدمات درج ہیں، پھر بھی پارٹی ایک بڑے احتجاجی پروگرام کے لیے تیار ہے تاکہ عمران خان، ان کی اہلیہ اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔
ادھر پارٹی کی پنجاب قیادت، عالیہ حمزہ ملک کی سربراہی میں، پہلے ہی کارکنان کو متحرک کر چکی ہے اور احتجاجی مہم کو پانچ اگست تک عروج پر پہنچانے کے لیے ذمہ داریاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔
روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ حکومت پنجاب کو پہلے ہی خط بھیجا جا چکا ہے کہ لاہور میں اجلاس ہو گا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی کا صوبائی دارالحکومت میں کوئی جلسہ یا ریلی منعقد کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں۔