غزہ کی پٹی میں جاری پانی کے بحران کے دوران مرکزی نُصیرت پناہ گزین کیمپ میں پانی اکٹھا کرنے کے مقام پر اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے میں اس وقت ایک ہجوم موجود تھا جب ایک ڈرون نے میزائل فائر کیا۔ غزہ میں پانی کی فراہمی نہ صرف رہائشی عمارتوں تک بند ہو چکی ہے، بلکہ بے گھر افراد کے کیمپوں میں بھی پانی نہیں پہنچ رہا، جس کے باعث شہری مجبوراً چھوٹے پیمانے کے نمک صاف کرنے والے پلانٹس یا دیگر ممکنہ ذرائع سے پانی حاصل کرنے پر مجبور ہیں، چاہے وہ پانی مضر صحت ہی کیوں نہ ہو۔
پچھلے چند مہینوں میں متعدد بار پانی حاصل کرنے والے افراد کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔ صرف دس روز قبل، ایک چھوٹا سا نمک صاف کرنے والا پلانٹ جو بے گھر افراد کی خدمت کر رہا تھا، بمباری کی زد میں آ گیا۔
غزہ کی پانی کی بنیادی تنصیبات بڑے پیمانے پر تباہ ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں درجنوں کنویں، ذخائر اور دیگر واٹر سورسز کو تباہ کر دیا گیا ہے، جس سے کئی علاقے ناقابلِ رہائش بن چکے ہیں۔ اس تباہی کے نتیجے میں صحت و صفائی کے شدید مسائل پیدا ہو گئے ہیں اور پانی سے پھیلنے والی بیماریاں عام ہو چکی ہیں۔

بلدیاتی حکام کا کہنا ہے کہ خطرناک سیکیورٹی حالات کے باعث وہ پانی کی پائپ لائنز یا کنوؤں تک نہیں پہنچ پا رہے، جس کے نتیجے میں غزہ شہر کے بیشتر حصے پانی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں۔
الجزیرہ کے نامہ نگار ابراہیم الخلیلی، جو غزہ شہر سے رپورٹنگ کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ جلد ہی یہ عمل بھی ممکن نہیں رہے گا کیونکہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں ایندھن کی ترسیل تقریباً مکمل طور پر روک دی ہے۔ ایندھن کی شدید قلت کے باعث نمک صاف کرنے کے پلانٹس، سیوریج ٹریٹمنٹ سہولیات اور پانی پہنچانے والی گاڑیوں کی سرگرمیاں بند ہونے کے قریب ہیں۔