وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سے مذاکرات کی کوئی بات نہیں کی بلکہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست بات کرنا چاہتی ہے۔
رانا ثنااللہ نے نجی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے خود کہا ہے کہ ان کی رہائی کی بات مذاکرات میں شامل نہ کی جائے ان کا کہنا ہے کہ وہ عدالتوں سے ہی رہا ہوں گے اور میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں اس لیے رہائی کے معاملے پر حکومت سے کسی قسم کی بات نہیں ہوگی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی سیاسی مذاکرات ہی نہیں کرنا چاہتی تو حکومت ان سے کس بات پر بات کرے ان کے مطابق علی امین گنڈاپور کی حالیہ گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کا ایجنڈا صرف ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے اور ان کی طرف سے ایسا تاثر نہیں ملتا کہ وہ کسی سنجیدہ سیاسی عمل میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا کہ اگر پی ٹی آئی پرامن رہے تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر انہوں نے قانون ہاتھ میں لیا یا دوبارہ معاشی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جیسا کہ ماضی میں آئی ایم ایف کے دفاتر کے باہر مظاہرے یا پاکستان کو قسط نہ دینے کے خطوط لکھنا تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور پی ٹی آئی کی قیادت خود کہہ چکی ہے کہ وہ رہائی کی بات نہیں کریں گے ان کا مؤقف ہے کہ وہ عدالتوں سے فیصلہ لیں گے اس لیے حکومت اس معاملے پر بات چیت سے الگ ہے البتہ دیگر مطالبات پر بات کی جا سکتی ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا رجحان سیاسی جماعتوں یا سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرنے کی طرف نہیں ہے وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور اسی سے اپنے معاملات طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اب بھی اسی حکمت عملی پر قائم ہے جس کے تحت انہیں دو ہزار اٹھارہ میں اقتدار میں لایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ملک کی معیشت بحال ہو اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو اس مقصد کے لیے حکومت افہام و تفہیم کے حق میں ہے اور تیار ہے کہ تمام سیاسی قوتوں سے مل کر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔