جامعہ کہ اساتذہ کی طرف سے ان کے خلاف ‘ورک پلیس ہراسمنٹ’ اور ‘گریوینس کمیٹی’ میں درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں۔
درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سمیرا صدف اپنے دفتر میں آنے والے جامعہ کہ سنئیر اساتذہ کہ ساتھ نامناسب رویے اور بدتمیزی سے پیش آتی ہیں۔
اساتذہ نے الزام عائد کیا ہے کہ راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کی ایڈیشنل کنٹرولرامتحانات سمیرا صدف نے وائس چانسلر ڈاکٹر انیلہ کمال کی منظور نظر ہونے کی وجہ سے نہ صرف جامعہ کی طالبات بلکہ سینئرپروفیسرز کہ ساتھ اپنے دفتر میں اور ان کہ دفاتر میں جاکر اساتذہ کہ ساتھ بدتمیزی اور نازیبا الفاظ اور جملوں کا استعمال کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں؛ ساہیوال میں ماں کی دو بچوں سمیت ٹرین کے نیچے آ کر خودکشی
ان کا یہ رویہ تمام اساتذہ کہ لیے ذہنی اذیت کہ باعث بنا ہوا ہے۔ نام نہ لینے کی شرط پر کچھ پروفیسروں نے بتایا کہ ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات کی جانب سے اساتذہ کو وی سی آفس میں بلواکر معمولی نوعیت کی انتظامی غلطیوں پران کی نہ صرف تذلیل کی جاتی ہے بلکہ ان کہ ساتھ نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایڈیشنل کنٹرولرامتحانات سمیرا صدف کا کوئی سابقہ ایگزامینینشن ڈپارٹمنٹ کا تجربہ نہیں تھا، وہ فائن آرٹس کہ شعبے میں سترہ گریڈ کی لیکچرارتھیں لیکن اس کہ باوجود بنا کسی انتظامی تجربے کہ وی سی نے 2023 میں ان کو انیس گریڈ کا ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات کا چارج دے دیا۔
پورے ملک کی جامعات میں کنٹرولرامتحانات کا چارج عمومی طور پر بیس گریڈ کہ افسر یا اکیس گریڈ کہ پروفیسر کہ پاس ہوتا ہے۔ اس ضمن میں پچھلے چند ماہ سے جامعہ کہ تمام اساتذہ میں بے چینی پائی جارہی ہے جس کا اظہار سنئیرپروفیسروں نے فیکلٹی میٹنگز میں وی سی ڈاکٹر انیلہ کمال کہ سامنے کئی بارکیا۔
مزید پڑھیں؛ پنجاب میں ڈرائیونگ لائسنس سے قبل لرنر پرمٹ کی شرط ختم، کون مستفید ہو گا؟
اساتذہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایڈیشنل کنٹرولرامتحانات کا انتہائی نامناسب رویہ یونیورسٹی کے اکیڈمک ماحول کو خراب کررہا ہے لیکن بجائے اس کے کہ وی سی فیکلٹی کی شکایات کو سنجیدگی سے لیتیں اور کنٹرولر کہ خلاف کوئی تادیبی کارروائی کرتی الٹا وی سی اس کوشش میں ہے کہ اپنی مدت ملازمت ختم ہونے سے پہلے( جو کہ 26 جولائی،2025 تک ہے) وہ سمیرا صدف کو بیس گریڈ کی کنٹرولر امتحانات کی پوسٹ پر تعینات کردیں۔
اساتذہ نے یہ بھی بتایا کہ سمیرا صدف کہ خلاف اساتذہ نے “ورک پلیس ہراسمنٹ” اور “گریوینس کمیٹی” میں گزشتہ ایک ماہ سے درخواستیں ڈالی ہیں لیکن تاحال نہ کوئی کمیٹی تشکیل دی گئی اور نہ ہی اساتذہ کو کوئی تحریری جواب دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے ایچ ای سی کی جائزہ کمیٹی کے سامنے بھی تمام اساتذہ نے کھل کر سمیرا صدف کی بدسلوکی اورنازیبا رویوں کہ بارے میں بتایا جس پر ایچ ای سی کی کمیٹی نے اساتذہ کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملے کو اپنی جائزہ رپورٹ میں نہ صرف لکھیں گے بلکہ وی سی سے مل کر یہ مطالبہ بھی کریں گے کہ وہ سمیرا صدف کہ خلاف ادارہ جاتی کارروائی کریں۔