Follw Us on:

صوبائی حکومت کی نئی پہچان یا تقسیم کا نشان، سندھ میں اجرک نمبر پلیٹ کا معاملہ کیا ہے؟

مادھو لعل
مادھو لعل
Whatsapp image 2025 07 15 at 12.20.14 am
یہ پلیٹس نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے تعاون سے تیار کی گئی ہیں۔ (فوٹو: فائل)

سندھ حکومت کی جانب سے 2020 میں گاڑیوں کی شناخت اور سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے “اجرک ڈیزائن” کی نئی نمبر پلیٹس متعارف کرائی گئی تھیں، جنہیں 2025 سے باضابطہ طور پر مرحلہ وار جاری کیا جا رہا ہے۔ ان پلیٹس میں 5 جدید سکیورٹی فیچرز شامل کیے گئے ہیں، جن میں آر ایف آئی ڈی چپ، لیزر سیریل نمبر، سندھ حکومت کا مونوگرام، انٹیگریٹڈ مارک اور منفرد گرافکس شامل ہیں۔

عوامی و سیاسی حلقوں میں یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ سندھ حکومت نے اجرک ڈیزائن کی نئی نمبر پلیٹس کیوں متعارف کرائی ہیں؟ یہ ثقافت کو زندہ رکھنے کا اقدام ہے یا پھر جیبیں بھرنے کا نیا طریقہ؟ آخر ایسا کرنے کی نوبت کیوں آن پہنچی؟

محکمہ ایکسائز کے مطابق یہ پلیٹس نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے تعاون سے تیار کی گئی ہیں اور انہیں کیمرہ ریڈ ایبل بنایا گیا ہے تاکہ چوری یا جعلی رجسٹریشن کا فوری پتہ لگایا جا سکے۔

محکمہ ایکسائز کے مطابق موٹرسائیکل کے لیے پلیٹ کی فیس 1850 روپے، جب کہ فور وہیلر گاڑی کے لیے 2450 روپے مقرر کی گئی ہے۔ سندھ میں دسمبر 2024 تک موٹرسائیکلوں کی تعداد 33 لاکھ (3.3 ملین)، جب کہ کاروں اور دیگر گاڑیوں کی تعداد 23 لاکھ (2.3 ملین) تھی۔ اگر تمام گاڑیوں پر یہ فیس لاگو کی جائے تو حکومت کو موٹرسائیکلوں سے 6.1 ارب روپے اور دیگر گاڑیوں سے 5.6 ارب روپے یعنی مجموعی طور پر 11.7 ارب روپے سے زائد کی آمدن ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اس اقدام سے خطیر رقم عوام کی جیبوں سے نکلوا رہی ہے، مگر یہ رقم تو غریب عوام کی جیبوں سے پہلے سے ہی نکالی جاچکی ہے۔

Sindh cabinet
حکومت اس اقدام سے خطیر رقم عوام کی جیبوں سے نکلوا رہی ہے۔ (فوٹو: ڈان)

واضح رہے کہ صوبائی وزیرِ ایکسائز مکیش کمار چاولہ نے اعلان کیا تھا کہ 30 جون 2025 کے بعد صرف نئی نمبر پلیٹس قابل قبول ہوں گی اور پرانی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جس میں جرمانے اور گاڑیوں کی ضبطگی شامل ہے۔

اگر آج 15 جولائی 2025  کو حالات پر غور کیا جائے تو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ ایک طرف ایکسائز دفاتر پلیٹس وقت پر جاری کرنے سے قاصر ہیں  تو دوسری طرف پولیس سخت کارروائی کر رہی ہے۔ اب تک 12 ہزار سے زائد گاڑیاں پولیس نے ضبط کر لی ہیں اور لاکھوں روپے کے چالان کیے جا چکے ہیں۔

سندھ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ رجسٹریشن کے وقت ایک مرتبہ فیس پہلے ہی ادا کی جا چکی تھی، اب دوبارہ رقم لینا سراسر زیادتی ہے۔ متعدد شہریوں نے شکایت کی ہے کہ آن لائن اپلائی کرنے کے باوجود نہ پلیٹس وقت پر مل رہی ہیں، نہ شکایات کا کوئی حل موجود ہے۔ دفاتر کے باہر لمبی قطاریں، سست روی اور بدانتظامی نے عوام کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

سندھ سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی محمد رضا نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ  جب ٹیکنالوجی کی بات کی جائے تو وہ تب کام کرتی ہے، جب اس سے کام لیا جائے، جب کام ہی نہیں لیا جائے تو وہ کام کیسے کرے گی اور نمبر پلیٹس کی تبدیلی کون سا دانشمندانہ فیصلہ ہے؟ حکومت سندھ اس بار بھی ہمیں ٹیکنالوجی کا ٹیکا لگا کر بس لوٹنے کا ارادہ رکھتی ہے اور کچھ نہیں۔

ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ عام شہریوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں نے بھی اس اقدام کے خلاف سخت آواز اٹھائی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے الزام لگایا ہے کہ نمبر پلیٹس کے نام پر پولیس شہریوں سے بھتہ وصول کر رہی ہے۔

اس کے برعکس حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس وقت 80 ہزار سے زائد نمبر پلیٹس تیار پڑی ہیں اور یومیہ 22 ہزار نمبر پلیٹس جاری کی جا رہی ہیں، جو کہ پہلے صرف 3 سے 4 ہزار یو   میہ  تھیں۔ مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ نہ صرف دفاتر کے باہر رش بڑھ چکا ہے بلکہ آن لائن سسٹم بھی ناکام دکھائی دے رہا ہے۔

Whatsapp image 2025 07 14 at 7.54.04 pm
عام شہریوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں نے بھی اس اقدام کے خلاف سخت آواز اٹھائی ہے۔ (فوٹو: فائل)

محمد رضا کہتے ہیں کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ غریب عوام کو ایک ہی نمبر پلیٹ کے لیے دو دو بار فیس ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ پہلے سرکار کو علیحدہ فیس ادا کی اور اب ثقافت کے نام پہ ایک بار پھر عوام سے پیسہ وصولی کاکام کیا جارہا ہے۔ اگر ثقافت کو زندہ رکھنا ہے تو قدیم ثقافتی ورثے کی حفاظت کرکے رکھا جاسکتا ہے نمبر پلیٹوں میں اجرک کا اضافہ کرنا نہیں اور ہاں کل کو ہوسکتا ہے کہ اجرک کی بجائے سندھی ٹوپی کی نمبر پلیٹ لائی جائے۔

شہریوں نے  مطالبہ کیا ہےکہ ایکسائز دفاتر میں موبائل کیمپس قائم کیے جائیں، آن لائن اپلائی کرنے والوں کو نمبر پلیٹس کوریئر کے ذریعے فراہم کی جائیں،ان افراد کو فیس میں خاص طور پر رعایت دی جانی چاہیے جوکہ پہلے سے ادا کرچکے ہیں۔مزید یہ کہ ایجنٹ مافیا کے خلاف کارروائی بھی کی جائے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی پالیسیوں کا عدالت میں دفاع کرنے والے محکمہ انصاف کے دو تہائی وکلاء مستعفی

چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) آفاق احمد نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کہتی ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اجرک والی بار کوڈ کی حامل نمبر پلیٹ ضروری ہے، اگر مان لیا جائے کہ یہ نمبر پلیٹس ضروری ہیں تو شہری ایک بار نمبر پلیٹس کی فیس دے چکے تو اب دوبارہ فیس کیوں دیں۔

اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ اجرک ڈیزائن والی نئی نمبر پلیٹ بلاشبہ سندھ کی ثقافت کا ایک خوبصورت اظہار ہے، لیکن اگر یہی نظام عام شہریوں کے لیے اذیت کا باعث بن جائے تو یہ اقدام اپنی اصل افادیت کھو بیٹھتا ہے۔ حکومت اگر واقعی اصلاح چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر انتظامی خامیوں کو دور کرنا ہوگا اور شہریوں کو سہولت دینا ہوگی، ورنہ یہ منصوبہ بھی ایک اور ناکام سرکاری مہم بن کر رہ جائے گا۔

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس