نئی دہلی میں انڈیا کے ایوی ایشن ریگولیٹر ڈی جی سی اے نے ملک کی تمام ایئرلائنز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اپنے بوئنگ طیاروں میں فیول کنٹرول سوئچز کا معائنہ کریں۔ یہ اقدام جون میں پیش آنے والے ایئر انڈیا کے حادثے کے بعد کیا گیا ہے جس میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: احمد آباد طیارہ حادثہ، بوئنگ ڈریم لائنز ایک خواب یا پھر خطرہ، حقیقت کیاہے؟
یہ واقعہ لندن جانے والی پرواز 171 کے ساتھ پیش آیا جو بوئنگ 787 ڈریم لائنر تھی۔ حادثے سے متعلق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرواز کے اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد انجن کو ایندھن کی فراہمی بند ہو گئی تھی۔
اس کے بعد سے انڈیا اور عالمی سطح پر مختلف اداروں کی جانب سے بیانات جاری کیے گئے ہیں اور کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔

ڈی جی سی اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ایئرلائنز کو 21 جولائی تک فیول کنٹرول سوئچز کا معائنہ مکمل کرنا ہو گا۔بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اس ڈیڈ لائن کی مکمل پابندی فضائی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔
مزید پڑھیں؛ ایئر انڈیا طیارہ حادثہ، بلیک باکس کا ڈیٹا حاصل، وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری
یہ چیکنگ اس مشورے کے مطابق کی جا رہی ہے جو سنہ 2018 میں امریکی ایوی ایشن اتھارٹی ایف اے اے نے جاری کیا تھا۔ ایف اے اے کے مطابق فیول سوئچز کے لاکنگ فیچر غیر فعال حالت میں لگائے گئے تھے جس پر ان کا مشورہ تھا کہ آپریٹرز ان کی جانچ کریں اگرچہ یہ لازمی نہیں تھا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق ایئر انڈیا نے یہ جانچ اس لیے نہیں کی کیونکہ ایف اے اے کی ہدایت لازمی نوعیت کی نہیں تھی۔ ڈی جی سی اے نے اب اس کی بنیاد پر چیکنگ کا حکم دے دیا ہے اور رپورٹ مانگی ہے۔
مزید پڑھیں؛ انڈیا، طیارہ حادثے میں ہلاک افراد کے لواحقین کو کتنا معاوضہ ملے گا؟
حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ انڈیا کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن برانچ کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فیول سوئچز کو’رن’سے ‘کٹ آف’پوزیشن پر منتقل کیا گیا جس سے جہاز کی تھرسٹ متاثر ہوئی۔ کاک پٹ وائس ریکارڈر میں ایک پائلٹ دوسرے سے پوچھتا سنا گیا ‘تم نے بند کیوں کیا’جس پر جواب آیا ‘میں نے بند نہیں کیا’۔
رپورٹ کے مطابق اس کا مقصد کسی پر ذمہ داری ڈالنا نہیں بلکہ حادثے کی تکنیکی وجوہات سامنے لانا ہے۔

دوسری جانب انڈین کمرشل پائلٹس ایسوسی ایشن نے عملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائلٹس نے تربیت اور ذمہ داری کے تحت مشکل حالات میں فیصلہ کیا اور انہیں غیر مصدقہ قیاس آرائیوں پر نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
رپورٹ شائع ہونے کے بعد امریکامیں ایف اے اے نے بیان دیا کہ انہیں فیول سوئچز میں سکیورٹی خدشات نظر نہیں آتے اور وہ انہیں محفوظ سمجھتے ہیں۔ خبر رسان ایجنسی رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا بھی جلد بوئنگ طیارے رکھنے والی تمام ایئرلائنز کو سوئچز کی جانچ کا حکم جاری کرے گا۔