اسلام آباد میں ملک کی بزنس کمیونٹی، چیمبرز آف کامرس اور تاجروں کی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ وزیر خزانہ و و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں فنانس ایکٹ 2025 کے تحت متعارف کرائے گئے سیکشن 37 اے اور دیگر متعلقہ معاملات پر تاجروں کے تحفظات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کاروباری برادری کو حکومت کی جانب سے مکمل تعاون اور شفافیت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مقصد صرف بڑے پیمانے پر ٹیکس فراڈ کی روک تھام ہے، نہ کہ جائز اور دیانت دار کاروبار کو ہراساں کرنا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی جائے گی، جس میں وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے تجارت رانا احسان افضل خان، چیئرمین ایف بی آر اور بزنس کمیونٹی اور چیمبرز کی نامزد کردہ نمائندہ شخصیات شامل ہوں گی۔

واضح رہے کہ یہ کمیٹی آئندہ 30 دنوں میں درپیش مسائل پر تفصیلی مشاورت کرے گی اور ایک متفقہ اور قابلِ عمل حل وزیر اعظم اور کابینہ کو پیش کرے گی۔
اجلاس میں کاروباری نمائندوں نے اپنے خدشات اور تجاویز کھل کر پیش کیے، جس پر حکومت نے سنجیدگی سے غور کرنے اور تمام فریقین کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی خواتین کے موبائل فون رکھنے کے امکانات مردوں سے 35 فیصد کم: رپورٹ
اجلاس میں لین دین کے حوالے سے تاجروں کے خدشات کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنے اور بزنس کمیونٹی کے لیے کوئی مشکلات پیدا نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کا کام مکمل ہونے تک بزنس کمیونٹی کی جانب سے ہڑتال موخر کر دی جائے گی۔