برطانیہ میں ایک تاریخی درخت کو جان بوجھ کر کاٹنے کے جرم میں دو افراد کو چار سال سے زائد قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ درخت تقریباً 200 سال سے شمالی انگلینڈ کی یونیسکو عالمی ثقافتی ورثے کی جگہ ’ہیڈرین کی دیوار‘ کے قریب موجود تھا اور نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک اہم قدرتی اور ثقافتی علامت کے طور پر جانا جاتا تھا۔
اس کی اہمیت اتنی زیادہ تھی کہ یہ 1991 کی ہالی ووڈ فلم رابن ہڈ: پرنس آف تھیوز میں بھی دکھایا گیا تھا۔
نیوکاسل کراؤن کورٹ نے 39 سالہ ڈینیئل گراہم اور 32 سالہ ایڈم کیروتھرز کو درخت کاٹنے کے جرم میں قصوروار پایا۔ عدالت کے مطابق دونوں افراد نے یہ حرکت باقاعدہ منصوبہ بندی اور تیاری کے ساتھ کی۔ جج کرسٹینا لیمبرٹ نے سزا سناتے وقت کہا کہ ان کے اقدام سے لاکھوں لوگوں کو صدمہ پہنچا، کیونکہ یہ درخت علاقے کی پہچان بن چکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کے مطابق، دونوں ملزمان 27 ستمبر 2023 کی رات گراہم کی رینج روور گاڑی میں اس مقام پر پہنچے اور چند منٹوں میں چینسا سے درخت کو کاٹ ڈالا۔ اس عمل کی ویڈیو بھی گراہم کے فون سے برآمد ہوئی، جس میں درخت کے گرنے کی آواز اور منظر شامل تھا، اور جسے بعد میں سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا گیا۔
دلچسپ اور افسوسناک بات یہ ہے کہ واقعے کے فوراً بعد گراہم نے کیروتھرز کو وائس میسج میں اطلاع دی کہ “یہ وائرل ہو چکا ہے، یہ عالمی سطح پر پھیل چکا ہے، آج رات یہ آئی ٹی وی نیوز پر بھی آئے گا۔” پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ان کے رویے سے واضح ہے کہ وہ اس حرکت پر فخر کر رہے تھے، گویا انہوں نے کوئی کارنامہ سر انجام دیا ہو۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس کے مطابق، صرف تین منٹ میں ایک صدیوں پرانی قدرتی یادگار کو ختم کر دیا گیا، اور یہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ حکام نے امید ظاہر کی کہ ملزمان کو سزا دیے جانے سے عوام کو کچھ حد تک سکون اور انصاف کا احساس ملے گا۔
یہ واقعہ نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ایک سنگین انتباہ ہے بلکہ اس بات کی بھی یاد دہانی ہے کہ ثقافتی اور قدرتی ورثے کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانا ایک قابلِ سزا جرم ہے، چاہے وہ محض “تفریح” یا “توجہ حاصل کرنے” کی کوشش ہی کیوں نہ ہو۔