امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کی معاشی پالیسیوں، بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے، مہنگائی اور بلوچستان کے حالات پر سخت تنقید کی اور ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا موجودہ نظام غریبوں کے ساتھ زیادتی ہے۔ پروٹیکٹڈ صارفین کو چھ ماہ کے اندر اگر ایک بار بھی 200 یونٹ سے زائد استعمال ہو جائے تو وہ سلیب سے نکل جاتے ہیں اور بل کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ اس پر بھی اکثر کیسز میں بجلی کمپنیوں کے اہلکار جان بوجھ کر ریڈنگ تاخیر سے لے کر غریب صارف کو غیرمحفوظ سلیب میں دھکیلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 200 اور 201 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے بل میں تین سے چار گنا اضافہ کر دیا جاتا ہے، جو کہ سراسر ظلم ہے۔ بلاول بھٹو اور مریم نواز نے 200 سے 300 یونٹ تک مفت بجلی دینے کے وعدے کیے تھے، اب وہ وعدے کہاں گئے؟ حکومت اگر کچھ نہیں دے سکتی تو کم از کم پروٹیکٹڈ سلیب کی حد 200 سے بڑھا کر 300 یونٹ کر دے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سفیر کی حافظ نعیم سے ملاقات: ‘اسرائیلی، امریکی جارحیت کے خلاف حمایت پر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کرتے ہیں’
حافظ نعیم نے کہا کہ آئی پی پیز، شوگر مافیا اور سرکاری مراعات یافتہ طبقے کو تحفظ دیا جا رہا ہے جبکہ عوام پر ہر دن نئے بوجھ ڈالے جا رہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام کی زندگی اجیرن بن چکی ہے، جب عالمی منڈی میں قیمتیں کم تھیں تب بھی حکومت نے ریلیف نہیں دیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی 18 جولائی کو ملک بھر میں احتجاج کرے گی، اور 21 جولائی کو ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پر بڑے احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ انہوں نے عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کی۔
بلوچستان کے حالات پر بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ریاستی ادارے لاپتہ افراد کی ذمہ داری قبول کریں۔ اگر حکومت کہتی ہے کہ اعداد و شمار غلط ہیں تو درست اعداد و شمار عوام کے سامنے لائے جائیں۔ عدالتوں کو فعال بنایا جائے اور آئین کے تحت ہر فرد کو انصاف ملنا چاہیے۔
انہوں نے پاک-ایران سرحد پر تجارت کو ریگولرائز کرنے، ایران سے پیٹرول اور گیس کی باقاعدہ درآمد کو ممکن بنانے اور بلوچستان میں معدنیات اور سولر انرجی کے ذرائع سے فائدہ اٹھانے کی تجاویز بھی پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا استحصال ختم کر کے انہیں قومی دھارے میں لانا ہوگا۔
حافظ نعیم نے بتایا کہ جماعت اسلامی 25 جولائی کو کوئٹہ میں عوامی مارچ کرے گی، جس میں تمام قومیتوں کے لوگ شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بھی بدامنی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور حکومت کو فوری طور پر ایک ’گریٹر جرگہ‘ بلا کر تمام مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جماعت اسلامی عوام کی آواز بنے گی اور ہر محاذ پر ان کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔