وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکالنے کا عمل ایک تاریخی سنگ میل ہے، جو وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت میں عبور کیا گیا۔ انہوں نے اسے قومی وقار کی بحالی قرار دیا جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے غیر ذمہ دارانہ بیان کی وجہ سے قومی ایئرلائن پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ غلام سرور خان نے پائلٹس کے لائسنس سے متعلق بے بنیاد الزامات لگا کر نہ صرف پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ بین الاقوامی سطح پر ادارے پر پابندیاں بھی لگوا دیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بیان قومی وقار کے خلاف تھا اور ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانے کے مترادف تھا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ غلام سرور خان نے تاحال اپنے بیان کی کوئی وضاحت نہیں دی، اور پی ٹی آئی بطور جماعت اس نقصان کی ذمہ دار ہے۔
شہباز شریف کی حکومت نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا۔ 3سال کی لُگاتار محنت رنگ لائ۔
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) July 16, 2025
عمران خان اور اسکا ھوا بازی کا وزیر غلام سرور PIA کو کھنڈرات میں چھوڑ گئے تھے آج پھر سبز ھلالی پرچم فخر کے ساتھ فضاؤں میں بلند ھو رہا ھے۔ ایویشن منسٹر ی کی انتھک محنت اور کمٹمنٹ رنگ لائ۔ پاکستان…
انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندی ختم ہو چکی ہے، جس سے خاص طور پر برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا، کیونکہ ان کی اکثریت پی آئی اے سے سفر کرتی ہے۔
اس فیصلے کو پاکستان کے ہوا بازی شعبے کے لیے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس سے نہ صرف پی آئی اے کی عالمی ساکھ بحال ہوگی بلکہ مجوزہ نجکاری میں بھی اس کی قدر بڑھے گی۔
وزیر دفاع کے مطابق حکومت اب پی آئی اے کی نجکاری کے اگلے مرحلے پر کام کر رہی ہے اور جیسے ہی بین الاقوامی پروازوں کی مکمل بحالی ممکن ہو گی، یہ عمل مکمل کیا جائے گا۔
انہوں نے عالمی ایوی ایشن ریگولیٹرز کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے رہنمائی فراہم کی اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ذاتی دلچسپی کو بھی اس کامیابی میں اہم قرار دیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اب حکومت نیویارک سمیت دیگر عالمی شہروں کے لیے پروازیں بحال کرنے کے لیے بھی سرگرم ہے، اور بین الاقوامی آپریٹنگ لائسنس کے حصول کے لیے درخواست دی جائے گی تاکہ پاکستان کی فضائی سروسز عالمی سطح پر دوبارہ فعال ہو سکیں۔