📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
پنجاب کے شہر چکوال میں دھرابی ڈیم کے نزدیک بنایا گیا ایک نجی ڈیم ٹوٹ گیا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ چکوال میں کلاؤڈ برسٹنگ کے باعث طوفانی بارش جاری ہے، چکوال میں اب تک 300 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ڈپٹی کمشنر چکوال سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے اور ڈی سی چکوال نے انہیں بارش کے باعث صورتحال نکاسی آب اور امداد سرگرمیوں بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ ڈپٹی کمشنر چکوال نے کہا کہ واسا ریسکیو سمیت دیگر تمام متعلقہ محکمے اور افسران فیلڈ میں موجود ہیں، ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر ہسپتالوں اور دیگر پبلک عمارتوں میں امداد سرگرمیوں کے انتظامات مکمل ہیں۔ عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو ریسکیو و ریلیف میں تمام تر وسائل و معاونت فراہم کی جائے گی، مقامی سطح پر شہریوں کو آگاہی فراہم کی جائے۔
مکمل تفصیلات:
پی ڈی ایم اے نے رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں مون سون بارشوں کے نتیجے میں 63 افراد جاں بحق جبکہ 290 زخمی ہو چکے ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں کے باعث صوبے میں 103 شہری جاں بحق اور 393 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 128 مکانات بھی متاثر ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں لاہور میں 15، فیصل آباد میں 9، اوکاڑہ میں 9، ساہیوال میں 5 جبکہ پاکپتن میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں آج بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ڈائیریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں و ندی نالوں میں طغیانی کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
انھوں نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ پرانے کچے مکانات میں ہرگز رہائش نہ رکھیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق، سب سے زیادہ اموات خستہ حال عمارتوں اور بوسیدہ مکانات کی چھتیں گرنے کے سبب ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی اور تباہ کن بارشیں، قدرتی آفات یا ہمارا قصور؟
راولپنڈی اور اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کے بعد نالہ لئی میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ مسلسل بارشوں کے باعث نالے میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے، جس کے پیش نظر گوالمنڈی کے مقام پر خطرے کے سائرن بھی بجا دیے گئے ہیں۔
واسا اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق گوالمنڈی پل پر پانی کی سطح 15 فٹ تک پہنچ چکی ہے، جب کہ 20 فٹ کی حد عبور ہونے کی صورت میں اطراف کی آبادیوں کو خالی کرانے کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے گا۔
دوسری جانب کٹاریاں پل کے مقام پر پانی کی سطح 16 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے، جو خطرے کی حد کے قریب ہے۔
نالہ لئی میں آنے والے پانی نے فلش فلڈ کی شکل اختیار کر لی ہے اور اس کے ساتھ جڑے رابطہ نالوں میں بھی طغیانی آ چکی ہے۔ نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے باعث درجنوں گھر زیر آب آ گئے ہیں اور شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں مہر کالونی، ڈھوک حسو، پیرودھائی، خیابانِ سرسید، فوجی کالونی اور ڈھوک مٹکیال شامل ہیں، جہاں بعض مقامات پر بارشی پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے، جب کہ کئی رابطہ پل مکمل طور پر زیر آب آ گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے ہائی الرٹ پر ہیں، جب کہ ایم ڈی واسا نے ٹرپل ون بریگیڈ سے رابطہ کر لیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ایمرجنسی کی صورت میں پاک فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: علیمہ خان کو ریاست مخالف سوشل میڈیا سرگرمیوں کے الزام میں نوٹس جاری
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے آئندہ چند گھنٹوں میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جس کے پیش نظر شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور فوری طور پر محفوظ اور بلند مقامات کی جانب منتقل ہو جائیں۔
چکوال میں کلاؤڈ برسٹنگ کے باعث طوفانی بارشیں جاری، نجی ڈیم ٹوٹ گیا
ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ چکوال میں کلاؤڈ برسٹنگ کے باعث طوفانی بارش جاری ہے، چکوال میں اب تک 300 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ڈپٹی کمشنر چکوال سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ڈی سی چکوال نے انہیں بارش کے باعث صورتحال نکاسی آب اور امداد سرگرمیوں بارے تفصیلی بریفنگ دی۔
ڈپٹی کمشنر چکوال نے کہا کہ واسا ریسکیو سمیت دیگر تمام متعلقہ محکمے اور افسران فیلڈ میں موجود ہیں، ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر ہسپتالوں اور دیگر پبلک عمارتوں میں امداد سرگرمیوں کے انتظامات مکمل ہیں۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو ریسکیو و ریلیف میں تمام تر وسائل و معاونت فراہم کی جائے گی، مقامی سطح پر شہریوں کو آگاہی فراہم کی جائے۔