Follw Us on:

دروز اقلیت اور شامی حکومت کے درمیان نیا جنگ بندی معاہدہ، کیا اسرائیل کے فضائی حملوں کے باوجود قائم رہ سکے گا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Syria says pulling troops from druze heartl
شام کے جنوبی صوبے السویدہ میں دروز مذہبی اقلیت اور حکومت کے درمیان کئی روز کی جھڑپوں کے بعد نئی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔ (تصویر: جیو نیوز)

شام کے جنوبی صوبے السویدہ میں دروز مذہبی اقلیت اور حکومت کے درمیان کئی روز کی جھڑپوں کے بعد نئی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔

بدھ کے روز شام کی وزارت داخلہ اور ایک دروز مذہبی رہنما کی جانب سے ویڈیو پیغام میں اس معاہدے کا اعلان کیا گیا تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ جنگ بندی کب تک برقرار رہے گی۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق منگل کے روز بھی ایک جنگ بندی کی کوشش ناکام ہو گئی تھی، جب کہ دروز رہنما شیخ حکمۃ الحجری نے حالیہ معاہدے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ حکومت نے السویدہ سے اپنی فورسز کے قافلے واپس بلانا شروع کر دیے ہیں۔ دروز اقلیت کے خلاف ہونے والی کارروائیوں پر اسرائیل کی جانب سے دمشق میں شاذ و نادر فضائی حملے بھی کیے گئے ہیں۔

 اس کے برعکس اسرائیل نے ان حملوں کو دفاعی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مقصد دروز برادری کا تحفظ اور سرحدی علاقوں میں شدت پسندوں کو پیچھے دھکیلنا ہے۔ تشدد کا آغاز دروز ملیشیا اور مقامی سنی بدو قبائل کے درمیان اغوا اور حملوں کے تبادلے سے ہوا تھا۔ بعد میں حکومتی فورسز نے صورتحال قابو میں لانے کے لیے مداخلت کی لیکن جھڑپوں میں عام شہری بھی نشانہ بنے۔

 واضح رہے کہ یہ حالیہ جھڑپیں ان کوششوں کے لیے سنگین خطرہ سمجھی جا رہی ہیں جو ملک میں بشار الاسد کی اقتدار سے معزولی کے بعد نئی عبوری حکومت کے قیام کے بعد استحکام کے لیے جاری ہیں۔

Syria asserts right to defend itself from israeli attacks amid carnage in d
صدر احمد الشعار نے سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ ہم دروز قوم کو شام کا لازمی جز سمجھتے ہیں۔ (تصویر: دی ٹائمز آف اسرائیل)

عبوری صدر احمد الشعار نے سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دروز قوم کو شام کا لازمی جز سمجھتے ہیں اور ان کے حقوق و آزادیوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم کسی اندرونی یا بیرونی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے جو شامی اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل ملک کو تقسیم کر کے انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے لیکن شامی عوام جنگ کے خواہاں نہیں بلکہ قومی مفاد کی راہ اپنانا چاہتے ہیں۔ ہم نے مقامی گروہوں اور دروز مذہبی رہنماؤں کو سکیورٹی قائم رکھنے کی ذمے داری سونپی ہے تاکہ حالات کو نئی جنگ کی طرف نہ دھکیلا جائے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے شام پر حملے، گولان کی پہاڑیاں کتنی اہم ہیں؟

خیال رہے کہ شام میں سنی مسلم اکثریتی حکومت کو مذہبی اقلیتوں خصوصاً علوی اور دروز برادریوں کی جانب سے تحفظات کا سامنا ہے۔ مارچ میں حکومت اور اسد کے حامی مسلح گروہوں کے درمیان تصادم کے بعد فرقہ وارانہ تشدد میں شدت آئی تھی اور متعدد علوی شہری ہلاک ہوئے تھے۔

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی شامی تنظیم  کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح تک جاری جھڑپوں میں تین سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے  ہیں جن میں چار بچےآٹھ خواتین اور ایک سو پینسٹھ فوجی اور سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

ادھر اسرائیل نے السویدہ جانے والے حکومتی قافلوں اور دمشق میں دفاعی وزارت کے ہیڈکوارٹر پر حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں تین افراد ہلاک اور چونتیس زخمی ہوئے، ایک اور حملہ صدارتی محل کے قریب ہوا۔

Syrian government loses foothold in south, war monitor says
شام کی وزارت دفاع  کا کہنا ہے کہ دروز اکثریتی علاقے السویدہ کی ملیشیا نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ (تصویر: یاہو)

غیر ملکی خبررساں ادارے اے پی نیوز کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ یہ محض آغاز ہے اور اگر شام نے ہمارا پیغام نہ سمجھا تو ردعمل مزید سخت ہوگا، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ وہ مختلف ممکنہ حالات کے لیے تیار ہے اور گولان کی پہاڑیوں پر نئی تعیناتی کے لیے غزہ سے ایک بریگیڈ ہٹا لی گئی ہے۔

شام کی وزارت دفاع  کا کہنا ہے کہ دروز اکثریتی علاقے السویدہ کی ملیشیا نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور دوسری جانب دروز اقلیت کے افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم بعض دروز خواتین نے بتایا ہے کہ ان کے اہل خانہ زیر زمین کمروں میں چھپے ہوئے ہیں اور باہر گولہ باری کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا اس صورتحال پرانتہائی فکرمند ہے اور فریقین سے رابطے میں ہے تاکہ حالات کو معمول پر لایا جا سکے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس