عالمی ادارہ صحت (WHO)، جو 1948 میں قائم ہوا، اس ادارے کا مقصد عالمی سطح پر صحت کی بہتری، بیماریوں کا مقابلہ اور وباؤں، بحرانوں اور قدرتی آفات کے دوران ایمرجنسی مدد فراہم کرنا ہے۔
یہ ادارہ 194 رکن ممالک کے ساتھ کام کرتا ہے جبکہ رکن ممالک اور عطیات سے فنڈنگ حاصل کرتا ہے۔
امریکا نے چندروز قبل اس ادارے سے نکلنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اس کے وسائل اور عالمی صحت کی کوششوں پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حالیہ انتخابی ریلی میں عالمی ادارہ صحت (WHO) میں دوبارہ شمولیت کے امکان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر غور کر رہے ہیں تاہم ساتھ ہی انہوں نے عالمی۔ادارہ صحت کی اصلاحات میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔

صرف چند دن قبل ٹرمپ نے امریکا کے اس ادارے سے نکلنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے لیکن اب وہ عالمی سطح پر امریکا کے مفادات کے لیے ایک نیا رخ اپنانا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی اس ریلی میں کہا کہ “شاید ہم دوبارہ شمولیت پر غور کریں، لیکن انہیں کچھ صفائی کرنی ہوگی۔”
انہوں نے عالمی ادارہ صحت کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اس ادارے کو بہت زیادہ رقم فراہم کرتا ہے جو اس کے مقابلے میں دوسرے ممالک خاص طور پر چین، بہت کم حصہ ڈالتے ہیں۔
ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ “1.4 بلین آبادی والاملک ‘ چین’ صرف 39 ملین ڈالر دیتا ہے جبکہ ہم 500 ملین ڈالر دیتے ہیں یہ غیر منصفانہ ہے”۔
اس کے بعد ٹرمپ نے کانگریس کے ساتھ مل کر ایک ٹیکس کٹ بل کے بارے میں بات کی جس کا مقصد نہ صرف ٹیکسوں میں کمی کرنا تھا بلکہ ان کی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے ایک وعدے کو پورا کرنا تھا جس میں ٹپس پر کوئی ٹیکس نہ لینے کی بات کی گئی تھی۔
انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ “اب آپ کی ٹپس آپ کی ہوں گی، یہ کمال کی بات ہو گی، یہ بل امریکی عوام کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہو گا۔”
صدر نے مزید بتایا کہ ان کی حکومت امریکی ٹیکس دہندگان پر دباؤ ڈالنے والے نئے 80,000 IRS ایجنٹس کی بھرتی روکنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کر رہی ہے جن کی تنخواہیں 72 ارب ڈالر کے وفاقی بجٹ سے ادا کی جا رہی ہیں، جو انفلیشن ریڈکشن ایکٹ کے تحت مختص کیے گئے تھے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے 88,000 ایجنٹس کو ہائر کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ آپ کے پیچھے لگ جائیں، اور ہم ایک ایسا منصوبہ تیار کر رہے ہیں جس میں ہم ان سب کو فارغ کریں گے یا شاید انہیں سرحد پر لگا دیں گے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ ان کی قیادت میں امریکا ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے جہاں نہ صرف ملک کی داخلی حالت بہتر ہو گی بلکہ عالمی سطح پر بھی امریکا کی طاقت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہو گا۔
عالمی ادارہ صحت سے امریکا کی ممکنہ دوبارہ شمولیت، ٹیکس کٹ منصوبے اور IRS ایجنٹس کی برطرفی کے فیصلے نے ان کے حامیوں میں نئی امیدیں پیدا کی ہیں، جب کہ مخالفین ان اقدامات کو محض سیاسی کھیل سمجھتے ہیں۔