جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جب 17 آئی پی پیز سے ڈیل ہوگئی ہے تو حکومت بجلی سستی کیوں نہیں کررہی؟ 31 جنوری کو احتجاجی مظاہرے ہوں گے اور دھرنے بھی دیے جائیں گے۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ یہ سب حکومتیں اس معاملے میں ایک ہیں کہ مافیاز کو سپورٹ کیا ہے،انہوں نے ائی پی پیز پرکوئی قدغن نہیں لگائی اور عوام کا خون نچوڑا ہے بجلی کے بل بڑھائے ہیں، ٹیکس اس میں بڑھائے ہیں، پیٹرول کی لیوی پر سب کا اتفاق ہے۔ہر دور میں عوام کو برباد کرنے کا سامان یہ کرتے ہیں اور چند لوگوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں، جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگاتے شوگر مافیا کو سپورٹ کرتے ہیں،گنا مافیا کو سپورٹ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسان تباہ ہوگئے۔ حکمران گندم کا ریٹ صحیح نہیں لگاتے۔ بڑے جاگیرداروں سے ان کی ساز باز ہے اور چھوٹے کاشتکاروں کا بیڑا غرق کر کے جونیشنل فوڈ سیکیورٹی ہے اس کے حوالے سے بھی ایک بحران پیدا ہو گیا ہے لہذا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اس پارلیمنٹ کے اس شرمناک رویے کو عوام کا خون نچوڑو اور اپنی تنخواہیں بڑھاؤ۔ اس کو مسترد کرتے ہیں اور یہ ساری جماعتیں اس کی ذمہ دار ہیں ۔ قوم انشاءاللہ ان سے حساب لے۔
جماعت اسلامی کا ائی پی پیز کے حوالے سے واضح موقف تھا جب کوئی نہیں بولا تو ہم نے قوم کی ترجمانی کی ہے اور احتجاج بھی کیا ہے دھرنے بھی دیے ہیں، معاہدہ بھی ہوا ہڑتال بھی کی اور اس وقت بھی حکومت بار بار یہ کہہ رہی ہے کہ پانچ ائی پی پیز سے بات ہو گئی ہے ،18 ائی پی پیز سے رینگوچیٹ ہو گیا 17 ائی پی پیز سی ڈیل ہو گئی ۔
حافظ نعیم الرحمان نے سوال اٹھایا ہے کہ جب یہ ڈیل ہو گئی ہے اور ہزار ارب روپے کا فائدہ خزانے کو ہو رہا ہےتو عوام کو اس کا فائدہ کیوں نہیں پہنچ رہا ۔
31 تاریخ کو انشاءاللہ احتجاجی مظاہرے، دھرنے دیے جائیں گے اور اسی میں ہم انشاءاللہ آئندہ کا بھی پورا روڈ میپ دیں گے از سرنو بڑے پیمانے پر عوامی سطح پرتحریک شروع کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امپورٹ اگر کم ہوئی ہے اور ایکسپورٹ زیادہ ہوئی ہے ان کو کب تک خوشی رہے گی، امپورٹ اور ایکسپورٹ کی پالیسی کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، قانون بنانے میں عارضی کام اور رکاوٹیں ڈالنے سے بھی مسئلہ حل نہیں ہوگا، انرجی کو اسان بنائیں یوٹیلٹیز کو آسان بنائیں انڈسٹری خود بخود بہتر ہونا شروع ہو جائے گی، ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہو جائے گی۔
ایران سے تجارت کرنی ہے تو حکومتی سطح پر کی جائے اور کھل کر کی جائے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام کریں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن پہ کام اس لیے نہیں کیا جارہا کہ امریکا ناراض ہو جائے گا اور امریکا کی ناراضگی کوئی بھی حکومت نہیں مول نہیں لیتی ۔
آصف ززداری گزشتہ دور حکومت میں جاتے جاتے پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام شروع کرگئے تھے اب دوبارہ صدر بنے ہیں تو یہ کام کریں ۔ذرا امریکا سے بات کریں ۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تو شروع سے یہ مطالبہ کیا کہ فارم 45 پرایک کمیشن قائم ہو جو فارم 45 دیکھتا جائے اور فیصلہ کر دیا جائے۔ بدقسمتی سے یہ جو اپوزیشن بنی اس نے وہ مطالبے سے ہٹ گئی۔ اوراس نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ نیا الیکشن کرایا جائے۔
یہ مطالبہ صرف پی ٹی آئی ہی نہیں کررہی بلکہ مولانا فضل الرحمان بھی یہی کہہ رہے ہیں۔ ایک طرف لیگل ڈاکومنٹ بھی موجود ہے اور اس کی بنیاد پر حکومت بھی بدل سکتے ہیں تو وہ مطالبہ کر کے پریشر ڈالیں بجائے اس کے کہ ری الیکشن کروائے جائیں ۔