Follw Us on:

گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے والی سفاک مالکن گرفتار، مقدمہ درج

حسیب احمد
حسیب احمد
Web 02 (3)

ایوینیو کے علاقے میں 12 سالہ نصباء اقبال پر تشدد کرنے والی مالکن فرخندہ بی بی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نصباء اقبال بطور گھریلو ملازمہ فرخندہ بی بی کے گھر کام کر رہی تھی جہاں بدسلوکی کے باعث بچی گھر سے بھاگ گئی تھی۔

نصباء کے والد کی جانب سے پولیس کو گمشدگی کی اطلاع دی گئی تو ڈی آئی جی آپریشنز کی ہدایت پر ایس پی صدر نے بچی کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی۔ ستوکتلہ پولیس نے بچی کو داتا دربار سے بازیاب کرایا اور ملزمہ فرخندہ بی بی کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

پاکستان میں گھریلو ملازمہ خواتین کو کام کے دوران شدید مشکلات  اجرت کی کمی اور تشدد جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ملکی مختلف علاقوں میں لاکھوں خواتین گھریلو کام کے لیے ملازمت کرتی ہیں مگر انہیں قانونی تحفظ اور سماجی حمایت حاصل نہیں ہے۔

لیبر فورس سروے 2014-15 کے مطابق ملک میں 4 لاکھ 64 ہزار گھریلو ملازمہ ہیں  جن میں سے ایک  لاکھ 10 ہزار لائیو ان اورتین لاکھ 64 ہزار لائیو آؤٹ کام کرتی ہیں۔ زیادہ تر خواتین ناخواندہ اور کم آمدنی والے خاندانوں سے تعلق رکھتی ہیں جو محدود وسائل کی وجہ سے گھریلو کام کو واحد ذریعہ معاش سمجھتی ہیں۔

مزید پڑھیں: گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں بارشوں سے 60 افراد جاں بحق، پاک فوج کے ریسکیو آپریشن جاری

گھریلو ملازمہ خواتین اکثر کام کے غیر معیاری اوقات  کم اجرت اور آجر کی جانب سے نفسیاتی اور جسمانی تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔  ایک ملازمہ جس کی عمر 70 سال تھی اس نے بتایا کہ ہم ان کے گندے کپڑے دھوتی ہیں بیت الخلاء کی صفائی بھی کرتے ہیں لیکن ہمیں انسان سمجھا نہیں جاتا۔ ایک اور ملازمہ نے کہا اجرت میں کٹوتی ہوتی ہے  لیکن نوکری کھونے کے خوف سے ہم کچھ نہیں کہہ سکتیں۔

پاکستان کی سینیٹ 2017 میں گھریلو  ورکرز کے حقوق کے تحفظ کے لیے ڈومیسٹک ورکرز  روزگار کے حقوق ایکٹ  منظور کیا تھا جس کا مقصد انہیں سماجی تحفظ اور بہتر کام کے حالات فراہم کرنا ہے۔ تاہم ابھی تک اس قانون کا مکمل نفاذ نہیں ہوا اور گھریلو ملازمہ خواتین کے لیے رجسٹریشن کا کوئی مؤثر نظام قائم نہیں کیا گیا۔

عالمی  تنظیم آئی ایل او کی کنونشن 189 بھی گھریلو ملازمہ خواتین کو دیگر مزدوروں کے برابر حقوق دینے کا مطالبہ کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے مگر پاکستان نے اس کنونشن کی توثیق نہیں کی۔

حالیہ واقع پر پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے اور مزید حقائق تفتیش کے بعد سامنے آئیں گے۔ حکام کے مطابق بچی کو طبی معائنے کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور اس کے والدین کو مطلع کر دیا گیا ہے۔

Author

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس