مریم نواز کا پی ڈی ایم اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ: ’ متاثرہ افراد تک ریلیف پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے‘
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے میں حالیہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر پی ڈی ایم اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہیں جاری ریسکیو آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بارشوں اور ندی نالوں میں آنے والے سیلابی ریلوں کے دوران آرمی، ریسکیو اداروں اور ضلعی انتظامیہ نے فوری اور مؤثر کارروائیاں کیں۔
پنجاب کے تین متاثرہ اضلاع میں مجموعی طور پر 1063 افراد کو سیلابی پانی سے بحفاظت نکالا گیا۔
رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں سیلابی ریلے میں پھنسے افراد کو اوسطاً صرف 23 منٹ میں محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔ راولپنڈی میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے 6 افراد کو بچایا گیا جبکہ ریسکیو 1122 نے 450 افراد کو ریسکیو کیا۔
چکوال میں ہیلی کاپٹر سے 27 افراد کو نکالا گیا، ریسکیو 1122 نے 182 افراد کو محفوظ مقام تک منتقل کیا۔

جہلم میں 160 افراد کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ریسکیو کیا گیا، جب کہ ریسکیو 1122 نے 174 اور پاک فوج نے 64 افراد کو بچایا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حالیہ شدید بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے تناظر میں صوبے کی انتظامیہ کو متحرک کردار ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔
پی ڈی ایم اے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے بھر میں جہاں جہاں انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے، اس کی مکمل فہرست فوری طور پر تیار کی جائے۔
انہوں نے ایریگیشن اور کمیونیکیشن اینڈ ورکس (C&W) ڈیپارٹمنٹس کو ہدایت دی کہ تمام نقصانات کا موقع پر جا کر معائنہ کریں تاکہ مرمت اور بحالی کے اقدامات میں کوئی تاخیر نہ ہو۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کی بھی ہر ضلع سے تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے تاکہ کسانوں کو جلد از جلد معاوضہ فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جہاں لوگوں کا روزگار یا گھر متاثر ہو، وہاں فوری ریلیف پہنچایا جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ ہائی رسک علاقوں میں قبل از وقت انخلاء کی منصوبہ بندی مکمل ہو چکی ہونی چاہیے تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے تمام متعلقہ اداروں کو تاکید کی کہ وہ عوام سے مسلسل رابطے میں رہیں، مقامی زبان میں اعلانات کیے جائیں، اور مساجد کے ذریعے بھی لوگوں کو وارننگ دی جائے کہ وہ بچوں کو برساتی نالوں، ویئرز یا تالابوں میں نہ جانے دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ محض دفعہ 144 نافذ کر دینا کافی نہیں، اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔فیلڈ میں موجودگی، نگرانی اور عوام کے ساتھ مسلسل بات چیت ہمیں دکھائی دینی چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے نالہ لئی اور دیگر نالوں کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس بار صفائی کے بہتر انتظامات کے باعث بارش کے باوجود صورتحال قابو میں رہی۔ “یہ پچھلے سال کی تیاریوں کا نتیجہ ہے، اور ہمیں آئندہ بھی اسی طرح پلاننگ کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔”
انہوں نے ریسکیو ٹیموں کی کارکردگی کو سراہا، خاص طور پر ایک نومولود بچی کو بچانے والے آپریشن کو جذباتی انداز میں سراہا۔ “یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صرف بچاؤ کا کام نہ کرے بلکہ عوام کو یہ اعتماد دلائے کہ ان کی جان و مال کی حفاظت کے لیے حکومت ہر وقت تیار اور موجود ہے،” انہوں نے کہا۔
آخر میں وزیراعلیٰ نے تمام اداروں کو ہدایت دی کہ آئندہ بھی کسی بھی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے اپنے وسائل، آلات، تربیت یافتہ اہلکاروں اور ایمرجنسی پلانز کو مکمل تیار رکھیں، تاکہ بروقت اور مؤثر ردعمل ممکن ہو۔
وزیراعلیٰ نے ریسکیو ٹیموں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ متاثرہ شہریوں کی فوری مدد اور ان کی محفوظ منتقلی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ریسکیو اہلکاروں کی محنت، پیشہ ورانہ مہارت اور بروقت ردعمل کو خراجِ تحسین پیش کیا۔