یورپی یونین نے جمعہ کے روز روس کے خلاف 18ویں پابندیوں کے پیکج کی منظوری دے دی ہے، جو یوکرین پر اس کی جنگ کے ردعمل میں عائد کی گئی ہیں، اس نئے پیکج میں روس کے تیل اور توانائی کے شعبے کو نشانہ بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پیکج کا مقصد جی-7 کی طرف سے روسی خام تیل کی خریداری کے لیے مقررہ قیمت کی حد کو کم کر کے 47.6 ڈالر فی بیرل تک لانا ہے۔ اس سے قبل یہ حد 60 ڈالر فی بیرل تھی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ یورپی یونین نے ابھی تک روس کے خلاف اپنی سب سے طاقتور پابندیوں میں سے ایک کی منظوری دی ہے۔ ہم روس کے لیے اخراجات بڑھاتے رہیں گے، تاکہ جارحیت بند کرنا ماسکو کے لیے واحد راستہ بن جائے۔
پابندیوں کے اس پیکج میں روس کی نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائنز سے متعلق تمام مالیاتی لین دین پر پابندی شامل ہے، جو بالٹک سمندر کے نیچے سے گزرتی ہیں۔ اس کے علاوہ روس کے مالیاتی شعبے کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
پیکج میں روس کے شیڈو فلیٹ کے 105 بحری جہازوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ یہ وہ بحری جہاز ہیں جو مغربی حکام کے مطابق روس تیل کی پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان چینی بینکوں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں جو ان پابندیوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹمز منتقل کیا جا رہا ہے، نیٹو کے فوجی کمانڈر کا دعویٰ
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی نے اس فیصلے کو “اہم اور بروقت” قرار دیا، جبکہ یوکرینی وزیر خارجہ آندریئی سیبیہا نے کہا کہ روس کو اس کی تیل کی آمدنی سے محروم کرنا اس کی جارحیت کو ختم کرنے کے لیے نہایت اہم ہے۔