اسرائیل اور حماس کے درمیان نازک جنگ بندی میں کشیدگی آئی ہے کیونکہ دونوں طرف نے معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے ایک یرغمالی کو روکا، جب کہ حماس کا الزام ہے کہ اسرائیل نے معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کیا۔
دوسری جانب اسرائیل کہنا کہ اربل یہود کی رہائی میں تاخیر ہوئی، جسے فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) نے پکڑ رکھا ہے۔
اسرائیل نے اس کی رہائی کے لیے امریکی مدد کی درخواست کی ہے۔ اسی دوران سینکڑوں بے گھر فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ واپس جانے سے روکا، جس سے افراتفری پھیل گئی۔

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید ہو گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینیوں نے شمالی غزہ میں اپنے گھروں کی واپسی کا انتظار کیا اور رات سڑکوں پر گزار کر صبح کے وقت وہاں پہنچے۔
تاہم جب وہ شمالی غزہ پہنچے، اسرائیلی فوج نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید ہو گیا۔
حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر کر رہا ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس نے اسرائیلی یرغمالی خاتون کی رہائی میں تاخیر کی جس کی وجہ سے فلسطینیوں کی واپسی میں بھی رکاوٹ پیدا ہوئی۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں اسرائیلی فریق کی جانب سے مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔
عرب میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ جنین میں اسرائیلی فوج کا آپریشن جاری ہے جس میں ایک بچی سمیت دو فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
یہ حملے اس وقت ہو رہے ہیں جب عالمی سطح پر غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب سوئٹزرلینڈ میں ہیلتھ ورکرز نے یو این دفاتر کے باہر احتجاج کیا اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کی حمایت کی۔
7 اکتوبر 2023 سے اب تک 47,283 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
اس دوران حماس نے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو رہا کیا تھا جس کے بدلے میں اسرائیل نے 200 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا۔