برطانیہ کے معروف جریدے دی اکانومسٹ نے اپنی تازہ اشاعت میں پاکستان اور انڈیا کے حالیہ فضائی مقابلے کے دوران انڈین فضائیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انڈیا فضائیہ نے کم از کم پانچ جنگی طیارے کھوئے جن میں مہنگے رافال طیارے بھی شامل تھے۔ ان طیاروں پر نہ تو میٹیور میزائل نصب تھے اور نہ ہی کوئی جدید سافٹ ویئر یا الیکٹرانک جیمنگ سسٹم موجود تھا۔
مزید براں انڈین چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے اعتراف کیا کہ پائلٹس کی حکمت عملی میں بڑی خامیاں تھیں۔ انڈین دفاعی اتاشی کیپٹن شیو کمار نے بھی تسلیم کیا کہ سیاسی قیادت کی جانب سے پاکستانی اہداف پر حملے کی اجازت نہ ملنے کے باعث انڈین فضائیہ کو دفاعی برتری حاصل نہ ہو سکی۔

جریدے کے مطابق پاکستان کو چین کی طرف سے جدید ٹیکنالوجی اور رئیل ٹائم ٹارگٹنگ ڈیٹا فراہم کیا گیا جس کی مدد سے پاکستانی افواج نے انڈین پوزیشنز کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انڈیا میں فوجی حلقے رافیل طیاروں کی کارکردگی پر سوال اٹھا رہے ہیں اور فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ کو سافٹ ویئر تک رسائی نہ دینے پر تنقید کا سامنا ہے۔ اس معاملے کے بعد انڈیا میں ایک سو چودہ نئے طیاروں کی مجوزہ خریداری پر بھی اعتراضات سامنے آئے ہیں۔
انڈین اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس ناکامی کو چھپانے کے لیے نہ تو پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلا رہی ہے اور نہ ہی متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ فراہم کر رہی ہے۔
رپورٹ میں انڈین ریاست پنجاب کے علاقے بھٹنڈا میں گرنے والے ایک طیارے کا بھی ذکر کیا گیا ہے جہاں متاثرہ خاندان آج تک کسی اقدام کے منتظر ہیں۔
حکومت انڈیا یا اس کی افواج کی جانب سے رپورٹ میں اٹھائے گئے اعتراضات پر تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیاہے۔