Follw Us on:

’بھرپور دفاع کریں گے‘, دی وال اسٹریٹ جرنل کا ٹرمپ کے ہتک عزت مقدمے کا جواب دینے کا فیصلہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
The boston globe
یہ مقدمہ امریکی ریاست  فلوریڈا کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا۔ (تصویر: دی بوسٹن گلوب)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی وال اسٹریٹ جرنل اور اس کے مالک روپرٹ مرڈوک کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

 یہ مقدمہ امریکی ریاست فلوریڈا کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا۔ یہ اقدام اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے دو ہزار تین میں جیفری ایپسٹین کو جنسی نوعیت کا مشکوک پیغام بھیجا تھا۔

رپورٹ کے مطابق دی وال اسٹریٹ جرنل نے حالیہ مضمون میں کہا تھا کہ ٹرمپ کا دستخط شدہ ایک خط ایپسٹین کی سالگرہ کی کتاب میں شامل کیا گیا تھا۔ اس خط میں مبینہ طور پر ایک برہنہ خاتون کی خاکہ نما تصویر اور پیغام درج تھا جس میں لکھا تھا کہ ایک دوست ایک خوبصورت چیز ہے۔ سالگرہ مبارک ہو اور ہر دن ایک خوبصورت راز کی طرح ہو۔

Amid pressure
ڈونلڈ ٹرمپ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایسا کوئی خط تحریر نہیں کیا۔ (تصویر: ڈی ڈبلیو)

ڈونلڈ ٹرمپ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایسا کوئی خط تحریر نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ ان کے سیاسی تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ ٹرمپ کے وکلا نے عدالت سے دس ارب ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔

 مقدمے میں دی وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹرز کے علاوہ ڈاؤ جونز اور نیوز کارپ نامی کمپنیوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

دی وال اسٹریٹ جرنل کے پبلشر ڈاؤ جونز نے اپنے ردعمل میں رپورٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اپنی صحافت کے معیار اور رپورٹنگ کے درست ہونے پر مکمل اعتماد ہے اور وہ مقدمے کا بھرپور دفاع کریں گے۔

جیفری ایپسٹین ایک نیویارک کا فنانسر تھا جو بچوں کی اسمگلنگ اور جنسی جرائم کے مقدمات کا سامنا کر رہا تھا۔ وہ دو ہزار انیس میں قید کے دوران جیل میں مردہ پایا گیا۔ امریکی تحقیقاتی اداروں نے حال ہی میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایپسٹین نے خودکشی کی تھی۔

Donald trump seeks delay in $20 bi
ٹرمپ نے دو ہزار تین میں جیفری ایپسٹین کو جنسی نوعیت کا مشکوک پیغام بھیجا تھا۔ (تصویر: دی ڈیلی بیسٹ)

امریکی محکمہ انصاف نے جمعے کے روز مین ہیٹن کی وفاقی عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں ایپسٹین سے متعلق گرینڈ جیوری کی کارروائی کے ریکارڈ کو منظر عام پر لانے کی اجازت مانگی گئی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے اٹارنی جنرل پم بونڈی کو ان دستاویزات کے افشا کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت دی ہے۔

امریکی نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا ہے کہ عوامی نمائندے قانون ساز تجزیہ کار اور عام شہری ایپسٹین کے معاملے میں اب بھی گہری دلچسپی اور تشویش رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق جیفری ایپسٹین امریکی تاریخ کا بدنام ترین جنسی مجرم ہے۔

تاحال مرڈوک کی کمپنی یا دی وال اسٹریٹ جرنل کی جانب سے اس قانونی کارروائی کے حوالے سے کوئی اضافی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتوں میں متوقع ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس