اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے دیر البلح علاقے میں موجود تمام فلسطینیوں کو فوری انخلا کا حکم دیا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس علاقے میں آپریشن کی تیاری کر رہی ہے جہاں پہلے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔
ایک بیان میں فوج نے دیر البلح کے رہائشیوں اور وہاں پناہ لینے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ جنوب میں بحیرہ روم کے ساحلی علاقوں کی طرف منتقل ہو جائیں، اور اس اقدام کو ان کی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
غزہ کی شہری دفاعی ایجنسی کے مطابق ہفتے کی رات غزہ شہر اور جنوبی حصوں پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم سات افراد جاں بحق ہوئے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ جبالیہ کے علاقے میں زمینی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں جہاں درجنوں جنگجو مارے گئے اور متعدد زیر زمین ڈھانچے اور سرنگیں تباہ کی گئی ہیں۔ فوج کے مطابق کچھ سرنگیں 2.7 کلومیٹر طویل اور 20 میٹر گہری تھیں۔

اب تک غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 58,765 ہو چکی ہے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوری 2024 میں رپورٹ کیا گیا کہ غزہ کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی اسرائیلی انخلا کے احکامات سے متاثر ہو چکی ہے، اور دو ملین سے زائد افراد کم از کم ایک بار نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی مغویوں کے اہل خانہ نے جاری لڑائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واضح کرے کہ لڑائی کا مقصد کیا ہے اور یہ کس طرح یرغمالیوں کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے۔
فی الحال اسرائیل اور حماس کے درمیان 60 روزہ جنگ بندی اور 10 زندہ مغویوں کی رہائی پر بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔ 2023 میں اغوا کیے گئے 251 افراد میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 27 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔