Follw Us on:

گیارہ سو اموات کے بعد شام کے صوبے سویدا میں امن قائم

زین اختر
زین اختر
Israli army
ریڈ کریسنٹ کے اہلکار نے بتایا کہ یہ قافلہ حکومت اور مقامی دروز حکام کی منظوری سے داخل ہوا۔ (فوٹو: رائٹرز)

جنوبی شام کے صوبے سویدا میں ایک ہفتے سے جاری مہلک فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد اتوار کو سکون آگیا۔

دروز جنگجوؤں اور ان کے مخالف قبائلی گروہوں کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک 1100 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ ہفتے کو اعلان کردہ جنگ بندی پر بظاہر عملدرآمد ہو رہا ہے۔

اس سے قبل کی صلح کی کوششیں ناکام ہو چکی تھیں اور پرانی دشمنیوں نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا تھا۔ اس لڑائی میں شامی سرکاری افواج، اسرائیلی فوج اور دیگر قبائلی گروہ بھی شامل ہو گئے تھے۔

اتوار کی صبح اے ایف پی کے نمائندوں نے اطلاع دی کہ سویدا شہر کے نواحی علاقوں میں کوئی گولی یا دھماکے کی آواز سنائی نہیں دی گئی۔ مختلف مقامات پر حکومتی فورسز تعینات کر دی گئی ہیں تاکہ جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد ممکن بنایا جا سکے۔

اسی روز ریڈ کریسنٹ کا پہلا امدادی قافلہ شہر میں داخل ہوا، جبکہ مزید قافلوں کی آمد کی توقع ہے۔ ریڈ کریسنٹ کے اہلکار نے بتایا کہ یہ قافلہ حکومت اور مقامی دروز حکام کی منظوری سے داخل ہوا، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ایک دروز گروپ نے ان کے سرکاری قافلے کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا۔

Israel and syria 2
سویدا میں جاری جھڑپوں کے باعث اب تک ایک لاکھ 28 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: رائٹرز)

ایک مقامی ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک ہفتے بعد شہر میں پہلی بار سکون کا احساس ہوا ہے۔ شامی وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر کو قبائلی مسلح افراد سے خالی کرا لیا گیا ہے اور اندرونی علاقوں میں لڑائی بند ہو چکی ہے۔

عبوری صدر احمد الشرع نے ہفتے کو جنگ بندی کا اعلان کیا اور اقلیتوں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا۔ قبائلی کونسل کے مطابق، لڑاکوں نے صدر کے مطالبے اور معاہدے کی شرائط پر شہر چھوڑ دیا ہے۔

سویدا کے مرکزی اسپتال کے ایک اہلکار کے مطابق، صورتحال اب مکمل طور پر پرسکون ہے اور کہیں سے فائرنگ کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ شہر کی ڈیڑھ لاکھ آبادی گزشتہ دنوں شدید خوف اور محاصرے کی حالت میں رہی۔ بجلی اور پانی کی بندش کے ساتھ ساتھ خوراک کی قلت نے شہریوں کی زندگی مزید مشکل بنا دی۔

ایک فوٹوگرافر نے رپورٹ کیا کہ اسپتال کے مردہ خانے میں لاشوں کی گنجائش ختم ہو چکی ہے اور کئی لاشیں زمین پر پڑی ہیں۔

اقوام متحدہ کی ہجرت ایجنسی کے مطابق، سویدا میں جاری جھڑپوں کے باعث اب تک ایک لاکھ 28 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

امریکی خصوصی ایلچی ٹام بیرک نے کہا کہ شام ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے اور فوری طور پر امن اور مکالمے کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ انہوں نے تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ ہتھیار ڈالیں، دشمنی ختم کریں اور قبائلی انتقام کے دائرے سے باہر نکلیں۔

جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ہی امریکا نے بتایا کہ اس نے شام اور اسرائیل کے درمیان ایک سمجھوتہ کرایا ہے۔ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں سویدا اور دمشق میں شامی افواج پر بمباری کی تھی۔ اس کا مؤقف ہے کہ وہ دروز اقلیت کے تحفظ کے لیے کارروائی کر رہا ہے اور جنوبی شام کو ایک غیر فوجی زون بنانا چاہتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے شامی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شدت پسند عناصر کو کارروائی سے روکے اور فورسز میں شامل ان اہلکاروں کا احتساب کرے جنہوں نے عام شہریوں پر مظالم کیے ہیں۔

Author

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس