وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک دوست ملک کی طرف سے تحفے میں دیا گیا جدید ہسپتال تاحال بند پڑا ہے۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں رشوت اور بدانتظامی کی اطلاعات پر تشویش ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن سے متعلق فیصلے 20 دن کے اندر کیے جائیں اور ملک میں صحت کے شعبے خصوصاً دل کے امراض کے علاج کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ناقص انتظامات کے باعث بعض مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ فرانس سے جو ہسپتال ہمیں ملا وہ تحفہ تھا دوا تھی لیکن وہ آج تک فعال نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر فیصلہ کر لیا جائے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں اور ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ادویات کے ساٹھ فیصد نمونے ناقص نکلے جب کہ چالیس فیصد ادویات کے نمونے معیار پر پورے اترے۔ وزیراعظم نے اس پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ڈریپ ہر چیز کو ڈریگ کر رہا تھا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ دوا ساز کمپنیوں اور طبی آلات کے حوالے سے فیصلہ سازی میں تاخیر ختم کی جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جدید لیبارٹریاں قائم کی گئی ہیں مگر ان کا مؤثر استعمال تبھی ممکن ہو گا جب مجموعی طور پر طبی نظام میں شفافیت اور کارکردگی کو ترجیح دی جائے۔ طبی شعبے میں انقلاب مشکل ضرور ہے، مگر ناممکن نہیں۔
وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ ادویات کے معیار ہسپتالوں کی فعالیت اور طبی آلات کی رجسٹریشن سے متعلق تمام پالیسی امور پر بیس دن میں فیصلے کیے جائیں تاکہ مریضوں کو فوری اور مؤثر علاج میسر آ سکے۔