بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر ہونے والے دوہرے قتل کے واقعے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، مقتولین کی قبرکشائی کے بعد سول اسپتال کوئٹہ میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق مقتولہ کو 7 گولیاں مار کر قتل کیا گیا، جب کہ مقتول احسان سمالانی کو 9 گولیاں لگیں۔ قتل کا واقعہ 4 جون 2025 کو پیش آیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنیا سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں دو گاڑیوں سے مسلح افراد اترتے ہیں اور براہوی زبان میں بات کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔ وہ خاتون کو دور کھڑا ہونے کا کہتے ہیں اور خاتون براہوی زبان میں کہتی ہے کہ صرف گولی مارنے کی اجازت ہے۔
پولیس ایف آئی آر میں کہا گیا کہ یہ واقعہ عیدالاضحیٰ سے تین روز قبل کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجیدی ڈیگاری میں پیش آیا۔ مقتولین کو 15 افراد گاڑیوں میں لے کر وہاں پہنچے۔ مقتولین بانو بی بی اور احسان اللہ کو سردار کے پاس فیصلے کے لیے لایا گیا تھا اور کارکاری کے الزام میں قتل کرنے کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعے میں جو بھی ملزمان ملوث ہیں ان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہورہا ہے اور لوگ اس واقعے کی اصل حقیقت کو جاننا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسی خبریں چل رہی ہیں کہ یہ نیا شادی شدہ جوڑا تھا لیکن وہ سب کو بتادیں کہ ان دونوں کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں تھا، اس واقعے میں جس لڑکی کا قتل ہوا ہے اس کے پانچ بچے ہیں اور اس کے شوہر کا نام نور ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے مطابق ان دونوں کا بے دردی سے قتل کیا گیا جو کہ کسی بھی لحاظ سے درست نہیں ہے، اس بات کی نہ معاشرہ اجازت دیتا ہے نہ ہی حکومت اجازت دیتی ہے اور حکومت ملزمان سے تھوڑی سی بھی نرمی نہیں برتے گی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں قتل کیے گئے مقتولین کے درمیان کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا، وزیر اعلیٰ بلوچستان
انہوں نے کہا کہ اس کیس کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ کوئی بھی شخص ایف آئی آر درج کروانے کے لیے تیار نہیں، مقتولین کے والدین اور بچے موجود ہیں، لیکن اب تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، پولیس جب تفتیش کے لیے جاتی ہے تو مرد علاقے سے غائب ہو چکے ہوتے ہیں، جب کہ خواتین گھروں سے باہر نکل کر پولیس پر پتھراؤ کرتی ہیں۔
سرفراز بگٹی کے مطابق یہ ویڈیو کسی نے باہر سے حاصل نہیں کی، بلکہ یہ قاتلوں کی مہربانی ہے کہ انہوں نے خود اسے پوسٹ کیا، حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے اور جلد ہی قاتلوں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔