Follw Us on:

ملک بھر میں مون سون بارشوں سے مزید 11 ہلاکتیں، مجموعی اموات 234 ہو گئیں

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Rain in lahore
لاہور میں مختلف مقامات پر بارش ہوئی ہے۔ (تصویر: پاکستان میٹرز)

خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں منگل کے روز شدید مون سون بارشوں کے باعث مزید کم از کم 11 افراد جاں بحق ہو گئے، جس کے بعد جون کے آخر سے اب تک ملک بھر میں اموات کی تعداد 234 ہو چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔

شدید بارشوں سے خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے کئی اضلاع میں ندی نالوں میں طغیانی آ گئی، مکانات کو نقصان پہنچا اور دریا و ندیوں کا پانی خطرناک حد تک بڑھ گیا۔ اس صورتحال پر وزیر اعظم شہباز شریف نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری امداد فراہم کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں سے قریبی رابطہ رکھے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سوات میں چار بچوں سمیت چھ افراد جاں بحق ہوئے، باجوڑ میں دو، جبکہ بونیر اور اپر کوہستان میں ایک ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔ سوات کے سور ڈھیرئی نالے میں دو بچے بہہ گئے جبکہ مدین کے علاقے میں چھت گرنے سے تین بچے جاں بحق ہوئے۔ خوازہ خیلہ میں ایک خاتون سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔

باجوڑ کے علاقے لوئی ماموند میں دو افراد، اپر کوہستان میں ایک خاتون اور بونیر میں ایک مرد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

Four killed as rain breaks 44 year record in lahore
محکمہ موسمیات کے مطابق بارش شام پانچ بج کر 50 منٹ پر شروع ہوئی جو ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ (تصویر: دی فرنٹیر پوسٹ)

گلگت بلتستان میں بھی شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق دنیور نالے میں آنے والے سیلاب سے رہائشی علاقوں، فصلوں اور آبپاشی کے نظام کو نقصان پہنچا ہے۔ کئی رابطہ سڑکیں اور معلق پل تباہ ہو گئے، جس سے متاثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

چلاس کے علاقے تھور نالے میں اونچے درجے کے سیلاب سے واپڈا کالونی زیر آب آ گئی، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

آستور ضلع کے بولان علاقے میں بھی تباہی کی اطلاعات ہیں، جہاں ایک خاتون جاں بحق ہو گئی۔

دریں اثنا، بابو سر ہائی وے پر پھنسے 250 سیاحوں اور مسافروں کو ضلعی انتظامیہ، رضاکاروں، پولیس، ریسکیو 1122 اور فوج نے بحفاظت نکال لیا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق دیوسائی میں بھی پھنسے سیاحوں کو بچا لیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق 10 سے 15 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

جون کے آخر سے جاری مون سون بارشوں نے پورے ملک میں شدید تباہی مچائی ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک 234 افراد جاں بحق، 596 زخمی، 826 مکانات تباہ اور 203 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں 79 مرد، 42 خواتین اور 113 بچے شامل ہیں۔

Pre monsoon rains from june 25 to subside heatwave conditions
عوام تازہ ترین موسم کی صورتحال اور ایڈوائزری کے لیے متعلقہ اداروں کی جاری کردہ معلومات پر انحصار کریں۔ ( تصویر: ایکس پریس ٹربیون)

پنجاب میں سب سے زیادہ 135 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں، خیبر پختونخوا میں 56، سندھ میں 24، بلوچستان میں 16 افراد جاں بحق ہوئے۔ آزاد کشمیر میں دو افراد (ایک مرد اور ایک بچہ) اور اسلام آباد میں ایک بچے کی ہلاکت رپورٹ ہوئی۔ گلگت بلتستان سے این ڈی ایم اے کو کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

پنجاب کے مختلف اضلاع میں دریاؤں میں کم تا درمیانے درجے کے سیلاب کے باعث سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ راوی، ستلج، چناب اور سندھ دریاؤں میں طغیانی کے باعث مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان اور رحیم یار خان کے نشیبی علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ جھنگ کے 20 سے زائد دیہات دریائے جہلم کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ ستلج دریا میں سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے امکانات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں گلشیئر جھیلوں کے پھٹنے (گلاف) کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ کے پی کی پی ڈی ایم اے نے چترال اپر، چترال لوئر، دیر اپر، سوات اور کوہستان اپر کے لیے بھی گلاف الرٹ جاری کیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا جو ان علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ، فلیش فلڈ اور دیگر قدرتی آفات کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ متعلقہ حکام کو چوکس رہنے اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

این ڈی ایم اے نے شمالی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے پیش نظر ریسکیو اداروں، ضلعی انتظامیہ، مسلح افواج اور فلاحی اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

پیش گوئی کے مطابق گلگت، سکردو، ہنزہ، آستور، دیامر، گانچھے، مظفرآباد، نیلم ویلی، حویلی، باغ اور پونچھ کے علاقوں میں بارش متوقع ہے۔ چترال، دیر، کوہستان اور دیگر پہاڑی علاقوں میں بھی موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے۔ اس سے کولا ئی پالس، لوئر کوہستان، اپر کوہستان، تتہ پانی، جگلوٹ، نگر، ہنزہ، روندو، سکردو اور چترال میں لینڈ سلائیڈنگ، مٹی کے تودے گرنے اور زمین دھنسنے کا خطرہ موجود ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں 62 ریسکیو آپریشنز کے دوران 450 افراد کو بچایا گیا ہے۔ متاثرہ افراد کے لیے 27 ریلیف اور میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

اب تک 349 خیمے، 358 کمبل، 500 ریت کی بوریاں، 266 رضائیاں، 76 گدے، 554 کچن سیٹ، 305 مچھر دانیاں، 41 پلاسٹک چٹائیاں، 25 حفظان صحت کے کٹس، 35 جیری کین، 88 ترپالیں اور 59 دیگر ضروری اشیاء تقسیم کی گئی ہیں۔ خوراک میں 153 فوڈ پیک تقسیم کیے گئے ہیں۔ ایمرجنسی ساز و سامان میں 95 ڈی واٹرنگ پمپ، 10 گیبین، 200 چارپائیاں، 201 گیس سلنڈر یا چولہے، 30 لائف جیکٹس اور تین کشتیاں فراہم کی گئی ہیں۔

وزیراعظم نے حالیہ بارشوں سے ہلاک ہونے والوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی پھنسنے کے بعد پانی میں بہہ جانے والے باپ اور بیٹی کی تلاش کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیراعظم نے این ایچ اے اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام جلد از جلد مکمل کریں۔

اس رپورٹ میں پشاور سے منظور علی، گلگت سے جمیل نگری، راولپنڈی سے عامر یاسین، لاہور سے عمران گبول اور اسلام آباد سے سید عرفان رضا نے معاونت فراہم کی، جب کہ اے پی پی کا ان پٹ بھی شامل ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس