گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو جب کام پڑتا ہے تو بات چیت کے لیے جاتی ہے۔ پی ٹی آئی آئے پارلیمنٹ کے فارم پر بات چیت کرے، ہم تیار ہیں۔
نجی نشریاتی ادارے آے آر وائی نیوز کے نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ یہ اچھی بات ہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے مل کر ایک فارمولا طے کیا ہے۔فارمولے کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ روکا اور سینیٹر منتخب کرائے ہیں۔
گورنر کے پی نے کہا ہے کہ اگر فارمولہ نہ ہوتا تو ہم چھ سے سات سینیٹر منتخب کرالیتے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں آزاد امیدواروں کی تعداد زیادہ ہے۔آزاد امیدوار ہونے کی وجہ سے ہم زیادہ سیٹیں نکال سکتے تھے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے سینیٹ امیدواروں کی فہرست ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی امیدواروں کو کس نے منظوری دی، یہ ان کا مسئلہ ہے۔ خواہش ہے کہ ضمنی الیکشن ہوجائیں تاکہ پتہ چلے کہ کس کی کتنی مقبولیت ہے؟

فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ہم نے ایک فارمولہ بنایا تھا، جس کے مطابق امیدواروں کو ووٹ پڑے۔ میری خواہش ہے کہ ضمنی الیکشن ہوجائیں تاکہ تصدیق ہوجائے کہ کس کی مقبولیت ہے۔مؤقف تھا کہ کے پی میں ہارس ٹریڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیشہ پی ٹی آئی کے لوگ ہی کیوں فروخت ہوتے ہیں؟علی امین گنڈاپور ارکان کے فروخت ہونے سے پریشان تھے۔ ارکان کے فروخت کا خوف علی امین گنڈاپور پر عدم اعتماد ہے۔
مزید پڑھیں: 10 کروڑ سے زیادہ ریکارڈز فروخت کرنے والے بلیک سبتھ کے مرکزی گلوکار عوزی اوزبورن انتقال کر گئے
گورنر کے پی نے کہا ہےکہ ہم بھی بات کرنا چاہتے ہیں لیکن کس سے کریں؟ پی ٹی آئی بات کرنے کے لیے سنجیدہ ہی نہیں ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ ہوتی ہے تو پی ٹی آئی بھاگ جاتی ہے۔ پہلے مولانا فضل الرحمان کو مسیحا بنایا ہوا تھا اور پھر بعد میں مخالف ہوگئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو جب کام پڑتا ہے تو بات چیت کے لیے جاتی ہے۔ پی ٹی آئی آئے پارلیمنٹ کے فارم پر بات چیت کرے، ہم تیار ہیں۔