انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رہنماؤں کے خلاف تین مقدمات میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ مقدمات کا تعلق 26 نومبر 2023 کے احتجاج سے ہے، جو تھانہ صادق آباد، واہ کینٹ، اور نصیر آباد میں درج کیے گئے تھے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق جن رہنماؤں کے وارنٹ جاری ہوئے ہیں، ان میں سابق صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی، خیبر پختونخوا کے موجودہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر شامل ہیں۔
ان کے علاوہ ایم این اے شاہد خٹک، سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، پی ٹی آئی رہنما فیصل امین گنڈاپور، وہاب علوی، شہریار ریاض، سینیٹر اعظم سواتی اور عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان بھی شامل ہیں۔
پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی جانب سے عدالت میں استدعا کی گئی کہ مقدمات کی جلد سماعت کی جائے اور ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 25 جولائی کو مقرر کر دی ہے اور پولیس کو کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔

عدالتی عملے نے ملزمان اور ان کے وکلا کو نوٹسز بھی ارسال کر دیے ہیں، جب کہ پولیس نے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق ملزمان پرتوڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کار سرکار میں مداخلت، پولیس اہلکاروں پر حملےجیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی کے پرتشدد واقعات کے کیس میں پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور سینیٹر اعجاز چوہدری کو 10 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
واضح رہے کہ اسی کیس میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو بری کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے مجموعی طور پر چھ افراد کو الزامات سے بری کیا، جن میں حمزہ عظیم بھی شامل ہیں۔