April 18, 2025 12:09 pm

English / Urdu

Follw Us on:

امریکی حکومت کا غیر ملکی امداد روکنے کا حکم، ہزاروں افغانوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے “امریکہ فرسٹ” کے نعرے کے تحت غیر ملکی ترقیاتی امداد کو 90 دن کے لیے روکنے کا حکم دے دیا، جس کا مقصد امداد کے استعمال میں بہتری لانا اور اس کے معیار کو اپنی پالیسیوں کے مطابق ڈھالنا تھا۔

جس کے نتیجے میں صحت، غذائی مدد، ویکسینیشن اور دیگر اہم منصوبوں کی فراہمی میں خلل پڑ گیا ہے۔

ماہرین اور امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ روک تھام خاص طور پر افغانوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں اسپیشل امیگرنٹ ویزا (SIV) پر امریکا منتقل ہونے والے افغانوں کی مدد کرنے والی تنظیموں کے فنڈز بھی روک دیے گئے ہیں۔

ان افغانوں نے امریکی حکومت کے ساتھ مل کر جنگ لڑی تھی اور اب وہ امریکہ میں پناہ لینے کے لیے تڑپ رہے ہیں۔

وی این ڈیور نے کہا کہ انہیں یقین نہیں آتا کہ یہ پروازوں کی معطلی جان بوجھ کر کی گئی تھی۔

ان کا خیال ہے کہ یہ ایک غلطی ہے، اور وہ امید کرتے ہیں کہ امریکی انتظامیہ افغانوں کے لیے استثنٰی  منظور کرے گی، خاص طور پر ان افغانوں کے لیے جنہوں نے امریکا کے ساتھ جنگ میں حصہ لیا تھا۔

سی این دیور کا کہنا ہے کہ”وہ ہمارے ساتھ لڑے، ہمارے ساتھ خون بہایا”۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لاکھوں افغان اب بھی ایس آئی وی درخواستوں کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔

اس وقت تقریباً 40,000 افغان شہریوں کی تقدیر ڈانواں ڈول ہے جن میں ایس آئی وی ہولڈرز بھی شامل ہیں جو قطر اور البانیا میں ویزا پروسیسنگ سینٹرز میں امریکہ آنے کے لیے تیار ہیں۔

ان سب میں وہ افغان بھی شامل ہیں جو افغانستان اور پاکستان میں امریکا کی پروازوں کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ انہیں ان پروسیسنگ سینٹرز میں بھیجا جا سکے۔

اس کے علاوہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ 2021 کی امریکی فوجی واپسی کے بعد سے تقریباً 2 لاکھ افغانوں کو امریکہ میں پناہ دی گئی ہے۔ان میں سے بیشتر ایس آئی وی کے ذریعے آئے ہیں یا پناہ گزینوں کے طور پر امریکہ میں بس گئے ہیں، لیکن اب ٹرمپ کے نئے حکم کے بعد ان کی حالت انتہائی نازک ہو گئی ہے۔

امریکی حکومت نے پناہ گزینوں کی تنظیموں کی مدد بھی روک دی ہے جس کے باعث افغان پناہ گزینوں کو امریکہ جانے کی اجازت نہیں مل رہی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے مطابق تمام پناہ گزینوں کی ریسٹلمنٹ پروگرامز بھی معطل کر دیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں افغان خاندانوں کی امیدیں چکنا چور ہو گئی ہیں اور جن میں وہ افراد بھی

شامل ہیں جو افغان امریکی فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ ہیں۔

افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کی رپورٹیں بھی شدت اختیار کر چکی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے سابق افغان فوجیوں اور حکومت کے عہدے داروں کو گرفتار، تشدد اور قتل کیا ہے۔

 اس سب کے باوجود طالبان اس الزام کی تردید کرتے ہیں اور اپنے عمومی معافی کے اعلان کو برقرار رکھتے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ آیا امریکی حکومت ان افغانوں کے لیے کوئی مثبت فیصلہ کرے گی یا ان کی زندگی مزید مشکلات کا شکار ہو گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس