Follw Us on:

قحط، بمباری اور میڈیا پر پابندیاں: غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Human rights watch
اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ (ہیومن رائٹس واچ)

اسرائیلی حملوں اور ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بھوک سے جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 113 ہو گئی۔

 غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں قحط اور غذائی قلت کے باعث مزید دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔ قحط کی وجہ سے ہونے والی اموات کا اندراج مختلف اسپتالوں میں کیا گیا ہے۔ اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔

غزہ میڈیا کے مطابق انسانی بحران سے بچنے کے لیے علاقے کو ہر ہفتے کم از کم پانچ لاکھ آٹے کے تھیلوں کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے ارادہ برائے انسانی حقوق کے مطابق مئی سے اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینی خوراک کے حصول کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔

Hunger crisis deepens in gaza as 10 more starvation deaths reported
 غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں قحط اور غذائی قلت کے باعث مزید دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔ (تصویر: الجزیرہ)

عالمی خبر رساں اداروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں صحافیوں کو آمد و رفت کی اجازت دے۔

خبر رساں ایجنسیوں اے ایف پی، اے پی، رائٹرز اور بی بی سی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہم غزہ میں موجود اپنے صحافیوں کے لیے شدید تشویش میں مبتلا ہیں جو اب خود اور اپنے خاندانوں کے لیے خوراک حاصل کرنے سے قاصر ہو چکے ہیں۔

ادھر حماس نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ میں مورگ کوریڈور کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی کمان اور کنٹرول سائٹ کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق یہ میزائل خان یونس سے داغا گیا اور رفح میں واقع امدادی تقسیم کے مرکز سے 250 میٹر کے فاصلے پر گرا تاہم امدادی مرکز آج بھی کام کرتا رہا اور خوراک کے ہزاروں پیکج تقسیم کیے گئے۔

حماس کے مطابق اسرائیل کو پیش کردہ فائر بندی معاہدے پر اس نے اپنا جواب ثالثوں کو دے دیا ہے جس میں امداد کے داخلے، فوجی انخلا کے علاقوں اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق ترامیم شامل ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس جواب کا جائزہ لے رہی ہے۔

As israel turns its focus to iran
مئی سے اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینی خوراک کے حصول کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ (تصویر: وی پی ایم)

اس دوران مغربی کنارے میں کار حملے کے نتیجے میں آٹھ اسرائیلی زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں اسرائیلی افواج نے چھاپے مار کر کم از کم 25فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔

فلسطینی تنظیم حماس نے اس حملے کو قابض افواج کے جرائم کا فطری ردعمل  قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق حالیہ دنوں میں اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے میں چار فلسطینی بچوں کو قتل کیا ہے۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے مغربی کنارے پر اسرائیلی پارلیمان کی خودمختاری کے حق میں قرارداد کو  نوآبادیاتی اور نسل پرستانہ قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے تاکہ فلسطینی عوام کے خلاف جرائم کو روکا جا سکے۔

Northern gaza experiencing
غزہ میں جاری جنگ کے دوران اب تک 59 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ (تصویر: اے بی سی نیوز)

واضع رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران اب تک 59 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے یہ حملے 7 اکتوبر 2023 کو اپنے علاقوں پر حملوں کے بعد شروع کیے تھے جن میں 1 ہزار 139 افراد مارے گئے تھے اور 200سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

غزہ کی صورتحال پر خبر رساں ایجنسیوں اور مبصرین  کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر خوراک  پانی اور ادویات کی بڑے پیمانے پر فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا تو انسانی بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔

 اقوام متحدہ سمیت کئی عالمی ادارے بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ قحط کے دہانے پر ہے اور اگر امداد میں رکاوٹ جاری رہی تو یہ صورتحال بدترین انسانی سانحے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

طبی ذرائع نے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ عربی کو بتایا ہے کہ تین امداد کے متلاشی غزہ میں صبح سے اب تک ہلاک ہونے والے 17 فلسطینیوں میں شامل ہیں۔ آج سے پہلے دو فلسطینیوں کو جنوبی غزہ کے المواسی میں اور آٹھ دیگر انکلیو کے مرکز میں مارے گئے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس