ایران اور تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات استنبول میں دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔ یہ بات چیت نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر ایران کے قونصل خانے میں ہوئی اور 12 روزہ تعطل کے بعد پہلی رسمی ملاقات ہے۔
عالمی خبررساں ادارے بی بی سی اردو کے مطابق یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب یورپی ممالک کی جانب سے ایران کو نیا جوہری معاہدہ طے کرنے کے لیے اگست کے آخر تک کی مہلت دی گئی ہے۔ بصورت دیگر ان ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پابندیاں بحال کرنے کی کوششوں کا عندیہ دیا ہے۔
ایران کی نمائندگی بین الاقوامی امور کے نائب وزیر کاظم غریب آبادی اور سیاسی امور کے نائب وزیر مجید تخت روانچی نے کی۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ایران اپنے قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
دوسری جانب سنگاپور کے دورے پر موجود بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ایران کو اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے مکمل شفافیت اختیار کرنی چاہیے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایجنسی کے معائنہ کار رواں سال کے اختتام تک ایران واپس جا سکیں گے۔ ہمیں ایران کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنا ہو گی تاکہ معائنہ کاروں کی واپسی کا طریقہ کار طے کیا جا سکے۔
رافیل گروسی نے کہا کہ ہمیں یہ بھی جاننا ہے کہ ایران کن احتیاطی اقدامات کو مدنظر رکھنا چاہتا ہے۔
ایران کی جانب سے حال ہی میں ایک تکنیکی ٹیم کے دورے کی اجازت دی گئی ہے، مگر اطلاعات کے مطابق اس ٹیم کو فی الحال جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تکنیکی ٹیم کی سربراہی خود رافیل گروسی کے نائب کریں گے۔
یاد رہے کہ رافیل گروسی اگلے ماہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک نئی رپورٹ پیش کرنے والے ہیں، جو اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد کی پہلی رپورٹ ہو گی۔