Follw Us on:

نائجیریا: غذائی قلت کے باعث چھ ماہ میں 652 بچے جاں بحق

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Malnutrition
امداد کی معطلی سے 150 غذائی مراکز بند ہونے کا خدشہ ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

عالمی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے مطابق نائجیریا کی ریاست کاتسینا میں سال 2025 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران غذائی قلت کے باعث کم از کم 652 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ایم ایس ایف نے جمعے کے روز جاری کردہ بیان میں ان اموات کی بنیادی وجہ عالمی امداد میں کٹوتیوں کو قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق ریاست کاتسینا، جو کہ نائجیریا کے شمالی حصے میں واقع ہے، پہلے ہی پرتشدد واقعات اور بدامنی کا شکار ہے، جس کے باعث صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔

ایم ایس ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس وقت امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین سمیت کئی بڑے عطیہ دہندگان کی جانب سے بجٹ میں بڑی کٹوتیوں کا سامنا کر رہے ہیں، جو غذائی قلت کے شکار بچوں کے علاج پر براہ راست اثر ڈال رہی ہیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ جون 2025 کے آخر تک تقریباً 70 ہزار کم غذائیت کا شکار بچوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، جن میں سے 10 ہزار بچے شدید حالت میں اسپتال لائے گئے تھے۔

ایم ایس ایف نے خبردار کیا ہے کہ نائجیریا کے شمالی حصے میں غذائی قلت کی روک تھام اور علاج کی ضرورت بہت زیادہ ہے اور اس کے لیے ہنگامی اقدامات اور فوری عالمی توجہ درکار ہے۔

تنظیم کے مطابق اس سال شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 208 فیصد اضافہ ہوا ہے اور افسوسناک طور پر اب تک 652 بچے ایم ایس ایف کی طبی سہولیات میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

Malnutrition ii
2025 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران غذائی قلت کے باعث کم از کم 652 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: گوگل)

کاتسینا میں امن و امان کی خراب صورتحال اور مسلح ڈاکوؤں کی کارروائیوں کے باعث ہزاروں افراد اپنے گھر اور کھیت چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ مقامی حکومت اور سویلین رضا کار فورسز کی کوششوں کے باوجود صورتحال پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بھی خبردار کیا ہے کہ فنڈز کی شدید قلت کے باعث جولائی کے آخر تک نائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں 13 لاکھ افراد کے لیے خوراک اور غذائیت کی امداد معطل کرنی پڑے گی۔

ڈبلیو ایف پی کی علاقائی سربراہ مارگو وان ڈر ویلڈن کا کہنا ہے کہ ہم ایک دلخراش حقیقت کی جانب بڑھ رہے ہیں، جہاں ہمیں ان علاقوں میں امداد بند کرنا پڑے گی، جو پہلے ہی شدید تنازعات کا شکار ہیں۔

ادارے کے مطابق امداد کی معطلی سے 150 غذائی مراکز بند ہونے کا خدشہ ہے، 3 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کے خطرے میں آ جائیں گے، جب کہ 7 لاکھ بے گھر افراد کے لیے زندہ رہنے کا کوئی ذریعہ نہیں بچے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے، امریکا سے معاہدہ چند دنوں میں طے پا سکتا ہے، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار

واضح رہے کہ نائجیریا میں انسانی ہمدردی پر مبنی اقدامات کا انحصار برسوں سے امریکی ادارے USAID پر رہا ہے، جو مقامی و بین الاقوامی این جی اوز کے ذریعے خوراک، صحت اور رہائش جیسی سہولیات فراہم کرتا رہا ہے۔ مگر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے بیرونی امداد میں واضح کمی کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کو تحلیل کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ نائجیریا کی حکومت نے رواں سال صحت کے شعبے میں امدادی خلاء کو پُر کرنے کے لیے 200 ارب نائرا (تقریباً 130 ملین امریکی ڈالر) کا بجٹ مختص کیا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس