Follw Us on:

’ہمیں اکیلا نہ چھوڑیں‘، مراکش سے غیر قانونی اسپین جانے کے لیے 54 بچوں سمیت 84 افراد سمندر میں کود پڑے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Morroco to spain
اسپین کے سرکاری ٹی وی چینل آر ٹی وی ای نے ہفتے کو رپورٹ کیا کہ بچوں کی اکثریت مراکشی تھی۔ (فوٹو: رائٹرز)

مراکش سے اسپین کے شمالی افریقی علاقے سیوٹا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کم از کم 54 بچوں اور تقریباً 30 بالغ افراد نے خراب موسم اور دھند میں تیراکی کی۔

اسپین کے سرکاری ٹی وی چینل آر ٹی وی ای نے ہفتے کو رپورٹ کیا کہ بچوں کی اکثریت مراکشی تھی۔

ویڈیو مناظر میں دکھایا گیا کہ اسپین کی سول گارڈ کی کشتیاں بار بار سمندر میں جا کر تیراکوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں، جبکہ کچھ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت سیوٹا پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

بچوں کو عارضی مراکز میں منتقل کیا گیا، جہاں مقامی حکام نے مرکزی حکومت سے فوری مدد کی اپیل کی۔

سیوٹا کی علاقائی حکومت کے نمائندے خوان ریواس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اکیلا نہ چھوڑیں، یہ ریاستی سطح کا مسئلہ ہے اور اسے حل کیا جانا چاہیے۔

Morroco to spain..
2021 میں ایک لڑکا خالی پلاسٹک کی بوتلوں کے سہارے تیر کر سیوٹا پہنچنے کی کوشش کرتا دیکھا گیا تھا۔ (فوٹو: رائٹرز))

گزشتہ برس 26 اگست کو بھی مقامی پولیس کے مطابق درجنوں تارکینِ وطن نے گھنی دھند کا فائدہ اٹھا کر تیراکی کرتے ہوئے سیوٹا میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔

2021 میں ایک لڑکا خالی پلاسٹک کی بوتلوں کے سہارے تیر کر سیوٹا پہنچنے کی کوشش کرتا دیکھا گیا تھا۔

اسپین کے دو شمالی افریقی علاقے، سیوٹا اور میلیلا، یورپی یونین کی افریقہ کے ساتھ واحد زمینی سرحد پر واقع ہیں۔ ان علاقوں میں اکثر غیرقانونی ہجرت کی کوششیں ہوتی رہتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’فرانسیسی خاتون اول ’مرد‘ ہیں‘ سوشل میڈیا پر بحث، صدر میکرون نے مقدمہ کردیا

مراکشی شہریوں کو اگر وہ نابالغ نہ ہوں یا سیاسی پناہ کے متلاشی نہ ہوں تو فوری طور پر واپس مراکش بھیج دیا جاتا ہے۔

دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو خصوصی مراکز میں رکھا جاتا ہے، جہاں انہیں کچھ دن پناہ دینے کے بعد رہا کر دیا جاتا ہے۔

تین برس قبل تقریباً دو ہزار افراد نے میلیلا میں باڑ توڑ کر داخل ہونے کی کوشش کی تھی، جس میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم تیئس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس